2016/20 جنوری کو لکھی ایک پرانی تحریر
السلام علیکم
کل کسی کام سے صبح تڑکے سے باہر جانا ہوا۔ دیکھتے ہی دیکھتے چاروں طرف اللہ کا نور پھیلنے لگا ہے ۔ایسے لگاجیسے خواب غفلت میں پڑے لوگوں پر اللہ کا حکم جاری ہوگیا ۔اس کی نعمت و رزق اور اہم کاموں کے حصول کےلئےسب مخلوق سر گرمی عمل نظر آنے لگی ۔ سوئے ہوئے آرام و استراحت کے بعد یہ ہشاش بشاش بندے ایک نئی صبحکی شروعات کرتے سڑک پر رواں دواں ہوگئے۔ ہلکی ہلکی دھوپ عمارتوں پر پھیلنے لگی تھی ۔ سورج مخالف سمت سےچمکتے ہوئے ایک اور نئی صبح کی نوید سنا رہا تھا ۔اپنے اطراف گاڑیوں کی قطار میں موجود متحرک زندگیوں کو میںدیکھ رہی تھی اور اللہ کی حمد و ثنامیرا دل خود بخود کرنے لگا تھا ۔ دل ہی دل میں ہم مسلمین کے اندر کی تاریکیدور ہونے، روشن مستقبل کےلئے ، رزق کی کشادگی اور ایمان کے نور سے سدا منور رہنے کی دعا دل ہی دل میں مانگنےلگی ۔
مجھے احساس ہوا کہ ایک چھوٹا بچا اپنے آفس سے آئے تھکے ہارے والد سے کس تمانیت کی جستجو میں باہر جانےکی ضد کرتا ہے ۔ میں بھی بالکل چھوٹے سے بچے کی طرح ہر جانب نظر نظر دوڑاتی اور خوش ہوتی رہی ۔ آزاد ہوا کےتازہ چھوکے نے مجھے ایک تنکے جیسا بچپن میں لے اڑا اور یاد دلایا اس کشادہ صحن کی ، جہاں علی الصباح کینرم گرم دھوپ ، تناور درختوں کی چھاؤں ، پرندوں کی سریلی آوازیں، بچوں کے کھیل ، خواتین کا مرچ مسالےکباب پاپڑسوکھنے رکھنا ، گھر بھر کے لوگوں کی گزار گاہ ، کبھی ٹھنڈی تو کبھی گرم ہوا سب ہی کھلے کھلے سے آنگن کی وجہسے ملا کرتی تھی۔ گھر میں خواتین اور بچوں کو کبھی قید و بند کا احساس ہی نہیں ہوتا تھا ۔تازہ ہوا کی ہر وقتدستیابی اچھی صحت کی صامن ہوتی ۔ بڑے بڑے خاندان ہوتے جو اکثر و پیشتر ایکجا رہتے ۔ ہر گھر کے اندر سےراستہ ہوتے نہ بھی ہوتو بے جھجھک ایک دوسرے کے گھر پڑوسی رشتہ دار پہلے سےاطلاع دیے بنا چلے آتے ۔۔۔ جبسے یہ فلیٹ سسٹم رائج ہوا ہے تب سے زندگی ، گھر اور فیملی سیمٹ سی گئی ہے۔ آپس میں تکلف سا پیدا ہوگیا ہےفاصلہ کی دوری سے خاندانوں میں خلوص اور میل ملاپ میں کمی واقع پزیرہوگئی ہے ایسا مجھے لگتا ہے یا شاید یہمیری خام خیالی ہے ۔ مگر دل ابھی بھی وہ پرانے وضع کے دالان صحن سے منسلک گھروں کی شدید کمی محسوسکرواتا رہتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔