Saturday, November 23, 2013

فریادی اورفریبی

السلام علیکم 
معزز بھائیوں اور پیاری بہنوں :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت پہلے کی بات ہے ون اردو فورم پر معاشرتی برائیوں پر مضامین کا مقابلا ہورہا تھا جس کے لئے میں نے اسی زمانے میں ایک خبراخبار میں پڑھی تھی اور میں نے اسی بات کو لے کر یہ مضمون بھی لکھا تھا جو آج آپ سب سے شیئر کرناچاہتی ہوں کیونکہ آج بھی ہمارے  معاشرے کو اس مسئلہ پر غور کرنے اور دوسروں کوروکنےکی ضرورت موجود ہے۔

فریادی اورفریبی



اس خبر کے پڑھنے کے بعد نہ جانے کتنی باتیں ایک ساتھ گڈمڈ ہونے لگی۔ افف یہ محلہ جس کی کبھی ہر گلی ہر گھر ہر بچہ، بڑا ،ہر عورت، اور مرد سب ہی سے میں واقف تھی کوئی بھی ایسا تو نہ تھےجس کو نہ پہچانتی ہوں ۔ سب ہی ایمان کو جان سے زیادہ عزیز رکھتے اس محلہ کے مسلمان اپنے وعدہ، عقیدہ، اور ایک دوسرےکے لئے جان 
دینے تیار رہتے
میں اس اخبار کی سرخی سے آنکھ چرائے آنکھیں بند کرلیں تو ذہن نے مجھے آج سےقریب قریب تین دہائیوں سے پیچھے کی باتیں یاد دیلانے لگا۔ بابا ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد زیادہ وقت عبادت میں مشغول رہتے فجر اور عصر کے بعد اپنے آپ کو خدمتِ خلق میں مصروف رکھتےلوگوں کو اخلاص سے پڑھی ہوئی دعا سے فائدہ بھی ہوتاجب  بہت لوگ آنے لگےجن میں عورتیں بھی ضرورت مند تھی تو بابا نے اس کارخیر میں امی کو بھی شامل کرلیا۔  کیا قرآنی آیات کس مرض کو کونسی کیسے پڑھی جائے یاد کروائی اور عورتوں کو امی سے رجوع کروادیا۔ اس طرح دونوں ملکر خدمتِ خلق میں لگ گئے .

بڑی سے بڑی شکایت کے دور ہونے پر کوئی میٹھائی لاتے تو کہتے کے اللہ شفاء دیا اس کا شکریہ ادا کرو .ہم کون کچھ کرنے والے، ہم سے زیادہ خوشی تم کو ہوئی اس لئےمیٹھائی تم کو تمہارے گھر والوں کو کھانا چاہیےکہہ کر واپس کردیتے اکثرلوگ پیسوں کی بھی پیش کش کرتے تو کہتے کے یہ لیناہمارا مقصد نہیں ہے ہم اللہ کی خوشی کے لئے اس کے بندوں کی مدد کرتے ہیں ہم تو صرف اس کا اتارا ہوا قرآن پڑھتے ہیں ۔ اس کی برکت سےاللہ مدد کرتا ہے اگر دینا ہے تو دعا دو جو پیسوں سے بھی کئی گنا مہنگی ہوتی ہے۔ 

اللہ جھوٹ نہ بلوائے ایسا کہتے وقت گھر میں صرف دال چاول کےسوا کچھ نہ ہوتا تھا۔ مگر جو عزت، جو محبت، جو اخلاص، اورجو دعا اس خدمت کے عوض ملتی تھی وہ کہی نہیں جاسکتی کوئی قرآن پڑھنے والے ہوتے تو انہیں کو پڑھنے بتاتے اگر وہ آپ ہی پڑھے کہے تو کہتے کے تمہارے پیٹ میں درد ہو تو تم 
اجوائن کھاؤ گے یا میں کھاؤں تو کم ہو گا؟
جس دن سے اپنا فقیرانہ چهٹ گیا

شاہی تو مل گئی دلِ شاہانہ چھٹ گیا
پھر میرے شادی کے بعد بہت سے
 ایسے لوگوں سے ملاقات اور بات چیت ہوتی جو روحانی علاج کی مخالفت کرتے میں حیران ہوتی کہ یہ کیسے غلط ہوسکتا ہے جتنی ممکن ہو بحث بھی کرتی پھر زندگی ایسے ہی رواں رہی۔ کچھ لوگوں نے میرے میاں کی حق گوئی کا بدلہ لینے ایک دن ایسے وقت جب پوری فیملی ملکر سفر پر نکلی تھی تو ایکسیڈنٹ کروا دیا اب اللہ جس کو رکھے اس کو کون چکھے۔ اس مصیبت سے بچ نکلے توجسمانی تکلیف دینے لگے ۔ لو میں کہنا کیا چاھتی تھی اور کن سوچوں میں بہنے لگی اور کہاں سے کہاں پہنچ گئی ۔ پچھلے سال جب میں اپنے وطن گئی توکئی خیر خواہوں نے مجھے ایسے لوگوں کے پاس جانے کا مشورہ دیے جو مجھے اپنے ایمان کے دشمنوں کی طرح لگے ۔ وہ بظاہر مجھے اپنا دوست کہتے تھےاور دھوکہ باز عامل، جادوگروں کے پتہ بھی بتاتے تھے۔ کس کس کو منع کریں آوےکا آوا بگڑا ہوا ہے کچھ لوگ بیوقوف بنا رہے ہیں اور کچھ بن رہے ہیں۔
وہاں مجھے ایک بہت غریب عورت کے بارے میں معلوم ہوا ۔ جس کا حال اسی کے زبانی کچھ ایسا تھا آپ بھی سنیے۔ اس کا بیٹا انٹرمیڈیٹ کا طالب علم تھا پچھلے چند دنوں سے اس کی دماغی حالت درست نہیں تھی۔ اس ملازمہ نے اور اس کے میاں نے اپنے دوست کے مشورہ پر ایک جادوگر سے رجوع کیا جو کالا جادو کرنے کا دعویٰ رکھتا تھا۔ جادوگر نے اس سے بیٹے کی تصویر اور2600روپے طلب کئے اور بیٹے کے بال کے ساتھ آنے کہا۔ جادوگر نے ایک کاغذ پرکچھ تحریر کرکے بال اس کاغذ میں لپیٹ دئیے اور ایک بوتل میں ڈال دیا اور ان سے کہا قبرستان میں دفن کردیں، انہوں نے ایسے ہی کیا۔ اگلے دن پھر جادوگر کے پاس گیا تو اس نے پھولوں کا کملا دیا جس میں ریت، کوئلا وغیرہ جیسے چیزیں دیے اور پانچ دن تک رکھنے کی ہدایت دی۔ مدت ختم ہونے کے بعد جب دوبارہ اس کے پاس پہنچے توجادوگر نے کہا کہ وہ بال کو جلا نہیں پایا لہذا منتر دوبارہ پڑنا پڑےگا۔اس نے دوبارا منتروں کے ساتھ بال کاغذ میں لپیٹ کر قبرسان میں دفن کرنے کی ہدایت دی۔ ۔اس طرح وہ کبھی جانور کی خشک کھال۔ناخن،دال،اگربتی کابنڈل،چاقو،چھری،تیل،لیمو منگواتے رہا۔اپنے چمچہ کے ساتھ ملکر مسلسل دھوکہ دیتے رہاکچھ فائدہ نہ ہونا تھا نا ہوا غریب عورت مقروض ہوگئی۔ پھر سے اس نے پیسے مانگے تو اس نےجانا چھور دیا پہلے کے پیسے ہی وہ صبح سے شام تک کئی گھر کام کرکے چکا رہی تھی نہ جانے اس کی طرح کتنے لوگو شکار ہو نگے  ۔
 دھوکے باز جادوگروں اورڈھونگی باباوں کےبھولے بھالے لوگوں کو دھوکہ دہی کے ذریعہ پھانستے ہیں اور رقم وصول کرتے ہیں اور ان کے مسائل کے حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں آپ سب سے اپیل ہے کہ مافوق الفطرت کالا جادو اور شیطانی عمل پر یقین نہ کریں۔اگر کوئی شخص کالا جادو کے نام پر ظلم واستحصال کاشکار ہوا ہے تو مددکے لئے پولیس سے رجوع کریں۔وہ غریب عورت مسلم نہیں تھی ۔ لیکن ہم مسلم ہیں ہمارے لئے ایسی خبر بہت افسوس ناک ہوگی ۔ اس طرح کی حرکت کرنے والوں میں حیات سے حیاچلی جاتی ہے اور ایمان بھی۔ یہ مسئلہ نہایت ہی سنگین ہےاخبارات ،ٹیلویژن چینلس کی کوشش سے کچھ نہیں ہوتا ۔ ہمیں اپنوں کو مالی اور ایمانی نقصان سےبچانے خودآگے بڑھے اور انہیں روکےان کے پاس جانے سے ۔ اللہ کا خوف دیلایےغلط ثابت کرنے کی کوشش کریے،دھوکے باز بابا کوپولیس کے حوالے کریے ۔
کتنی افسوس کی بات ہےپہلے بیٹی ساس نند کی شکایت بھی ماں سے کریں تو ماں ڈانٹ کر کہتی تھی کہ اچھی بیٹی سسرال کی باتیں میکہ میں نہیں کرتی اب جینا مرنا سب انہیں کے ساتھ ہے۔اور آج کی ماں عامل کے پاس لےکر جاتی ہے کہ داماد کوہاتھ میں رکھے ساس کچھ نہ کہیں۔  ان کا منہ بندرہیے پہلے کی ماں اچھے اخلاق اور خدمت سے سب کے دل جیتنے کاگر سکھاتی تھی۔ بیمار ہوتو منجانب اللہ سمجھے ڈاکٹر کے پاس جائیے۔ ڈاکٹر کا علم اوردوا میں شفاءبھی اللہ ہی کی دیی ہوئی ہوتی ہے ساتھ دعا کریں وہ ہی چاہے توسب ہوتا ہے۔ اور آج ہم سب کوکیا ہو گیا ہے ہم یہ کیا کررہے ہیں اللہ کو چھوڑکر،اللہ اور ہمارے دشمن سے مدد طلب کررہیے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہم کو بدلنا پڑےگا اس سے پہلے کے عذابِ الہی آجائے
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
آج ہر کام کی جلدی ہےیہ راکٹ،کمپیوٹرکا دور ہے۔ سب کوجلد سےجلد چٹکی بجاتےچیزیں چاہیےہوتی ہیں۔ مگر ان کو یہ نہیں معلوم کے صحت،محبت ، عزت، ایمان پیسے خرچنے سے نہیں ملتا،اب انہیں کیسے بتاے کون بتاےیہ اپنےاللہ کی مہربانی اور  اچھےاعمال سے ملتا ہےجیسا کروگے ویسے بھروگے۔
.