Sunday, February 23, 2014

مقصد حیات

السلام علیکم و رحمتہ اللہ


عزیز بھائیوں اور پیاری بہنوں


کیا آپ نے کبھی زندگی میں اداسی ، بے بسی یا پھر موت کے ڈر یا حساب کتاب کے خوف سے ایسا سوچتے ہیں کہ کاش ہم انسان نہ ہوتے کوئی ذرہ ہوتے پتھر ہوتے یا پرندہ ہوتے یا کچھ اورپھریوں فرائض ،حقوق کی ذمہ داریوں اور سزا و جزا سے آزاد ہوتے؟

آپ نے سوچا ہو یا نہیں ہاں مگر مجھے ایسا خیال ضرور آتا رہا ہے مگر میں نےپچھلی شب کسی سے ہنسی ہنسی میں یوں ہی دل کی بات میرے منہ سے نکل گئی پھر میں نےمن ہی من سنجیدگی سے سوچا کہ اس رب کی کائنات میں اگرمیں ، میں نا ہوتی تو کیا ہونا پسند کرتی بہت غور و غوض کے بعد میں نےسوچا

کاش ،میں عورت بننے سے تو پهول بنکر مہکتی تو کتنا اچها ہوتا . اگر مزار پر چڑهائی جاتی تو عقیدت سے دیکهی جاتی اگر کسی خاتون کے سر میں سجتی تو رونق بڑهاتی یا کوئی پیار کا تحفہ بناکر محبوب کے نظر کرتا یا پهر کوئی سوکهنے کے بعد بهی بطور محبت کی نشانی سنبھال کررکهتا .یا نہیں تو گلے کا ہار بنتی یا پھر کسی باغیچے کی بہار سمجهی جاتی ہر صورت میں خود مہک کر دوسروں کو خوشی تازگی کا احساس بخشتی ۔

مگر شاید نہیں مجهے عورت کے روپ میں ہی رہنا مناسب تها.کسی کی نشانی بنکر جینا تها اور پهر مجهے کسی کا گهربھی بسانا تها ۔ اپنے وجود سے کسی کو وجود بخشنا تها.میں انسان ہوں اللہ کی خاص مخلوق جس کے لئے یہ جہاں کی ہر چیز بنائی گئی ہے ۔جتنا بڑا مقام اتنے بڑی زمہ دایاں اور فرائض اگر ادائیگی عمدہ ہو تو نتئجہ بھی عمدہ اس طرح سے دوسرے جہاں میں بھی آسانیاں ،آرام اور ابدی سکون نصیب ہوگا۔

یہ میں اپنی من کی باتوں میں آکر کیا مانگ رہی تھی صرف دو دن کی زندگی جب کہ میرے لئے دو جہاں میں اس سے کئی گنا لمبی زندگی کی میعاد مقرر ہوئی ہے
وہ سب کو زندگی دینے والا ہم سے بڑهکر ہمارے مقصد حیات کو بہتر جانتا ہے.

بس ہمارے لئے کیا بہتر ہے ہم کون ہوتے ہیں کہنے والے ۔ جو بھی دیا مالک نے ہم کو اوقات سے بڑکر دیا ہے۔ اوپر والے کی مرضی میں راضی ہیں اللہ تعالی ہم کو ایسے اعمال کی توفیق دے جس سے وہ ہم سے راضی رہے ۔ اللہ پاک ہم کوہمارے اس مقصد حیات میں کامیاب و کامران کرے۔آمین


بلاگ پر تشریف لانے کا بے حد شکریہ

.

۔

Monday, February 10, 2014

فیضانِ شیخؒ


فیضانِ شیخؒ




اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں اولیاء اللہ کے مخصوص فضائل اوران کی تعریف ارشاد فرمائی ہے ۔اولیاءاللہ کو نہ کسی ناگوار چیز کے پیش آنے کا خطرہ ہوگا نہ کسی مقصد کے فوت ہوجانے کا غم، اولیاءاللہ وہ ہیں جو ایمان لائے تقوی وپرہیزگاری اختیار کی ان کے لئے دنیا و آخرت میں خوشخبری ہے ۔
 
ولی کون ہے، ولی کسے کہتے ہیں، ولی اللہ کے مقرب بندہ کو کہتے ہیں۔ ولی بننے کے لئے تین چیزوں کی ضرورت ہے،پہلی چیز صداقت و سچائی اس کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہو، دوسری چیز اس کا دل ہمیشہ اللہ کے خوف سے لبریز ہو، تیسری اپنے کسی عمل سے بھی چھوٹا سا بھی شرک ظاہر نہ ہو۔ ایسی ہی ایک پاکیزہ ہستی ایران کے شمال کی طرف جہاں ایک بڑی جھیل ہے اس کے مشرقی کنارے پر ایک صوبہ ہے جسے ولایتِ گیلان(جیلان) کہتے ہیں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒکی جاے پیدائش وہی ہے اسی کی وجہہ سے آپؒ گیلانی کہلاتے ہیں ۔
 
 
آپ ؒایک صاحبِ کرامت ولی اور نجیب الطرفین بزرگ ہیں ۔ آپؒ نے اپنی تمام توانائیوں کو تحفظ اسلام اور اعلاء کلمتہ الحق کے لئے صرف فرمادیا،اپنی زندگی کا ہر لمحہ دین اور اصلاح امت کے لئے وقف فرمایا۔
 
 
 آپؒ ہر وقت اللہ تعالٰی کے دربار میں متوجہ رہا کرتے۔ حضور اکرم ﷺ کی اتباع و پیروی اور شریعت کا آپؒ پر اس قدر غلبہ تھا کہ خلاف شرع کوئی کام نہ فرماتے،سفر وحضر،خلوت وجلوت، برم و رزم میں کبھی کوئی سنت و مستحب عمل ترک نہ فرماتے ،ہمیشہ مشتبہ امور سے گریز فرماتے۔
 
 
آپؒ بحثیت مرشد کامل اور مصلح دوراں ارشادت و اصلاح کے فرائض کی ادئیگی کا کام ایسے وقت اور ماحول میں شروع کیا جب کہ پورا معاشرہ فکری و عملی بے راہ روی اور ہنگامہ خیزانتشار اور فتنوں سے دوچار تھا۔ قول و فعل کے تضاد، صالح اقدار کی پامالی،اقتدار کی ہوس،نفس پرستی، حق ناشناسی،اخلاقی انحطاط ،دین ودیانت سے بیگانگی ،ریاکی گرم بازاری،گروہ بندیاں،فکر و نظر کے اختلاف،جبرواستبداد،ظلم و زیادتی اورشخصی کردار و نیز جماعتی نظم کا فقدان تھا ان حالات میں آپؒ نے اپنی مثالی باعمل شخصیت ،اعلٰی اخلاق و کردار،علم و حکمت،ارشادات،مواعظ حسنہ اور تعلیمات حقہ کے ذریعہ تعلیم و تربیت،اصلاح معاشرہ اور لوگوں کے افکار و اعمال کو سدھارنے کا عظیم فریضہ نہایت موثر اور کامیاب طریقہ سے پورا کیا آپؒ نے امت کی دکھتی ہوئی رگ پکڑ کر تشخیص فرمائی معاشرہ میں مسلمان جن مسائل سے دوچار تھے ان کو حل فرمایا۔
 
 
 
شیخ عبدالقاد جیلانی  کی تعلیمات مسلسل چاردہوں پر مشتمل ہے ۔  آپؒ کے رشد و ہدایت اور اصلاح کےمشن کے ذریعہ گمراہ بدعات میں مبتلا سرکش، معصیت اور نا فرمانی کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ماحول کو حق شناس، دیندار اورصالحیت سے بھرپور معاشرہ میں بدل دیا ۔آپؒ نےملت اسلامیہ کی شیرازہ بندی کی اور لوگوں کے قلوب میں ایمان ویقین،صداقت وعدالت کی حرارتوں کو تیز کرکے انھیں اطاعت حق تعالٰی،اتباع رسول اللہﷺ ،اعلٰی اخلاق، فکر وعمل کی صالحیت ،اخوت و باہمی محبت کے فیوض وبرکات کا احساس دلایا۔
 
آپؒ کے ارشادات مبارکہ و فرامین عالیہ اور مواعظ شریفہ سننے کے بعد انسان اپنی زندگی میں ضرور تبدیلی لاتا ہے ،آپؒ کی تعلیمات سے واقفیت اور اسکی اشاعت وقت کا اہم تقاضہ ہےآپؒ اللہ تعالٰی کے بندوں کو اللہ تعالٰی کا سچا فرمانبردار،عبادت گزار،پرہیزگار بناکر ان کے دارین کو تابناک بنانے اور رسول اللہ کی تابعداری ،اطاعت ،سنتوں پر عمل پیرائی کا قلبی ذوق پیدا کرکے صالحیت کانمونہ بنا دینے کی مبارک کوششوں میں انہماک اور مخلصانہ جدوجہد کے سبب پورے معاشرہ میں صدق و صفا، نیکی وبھلائی پر مبنی صالح انقلاب رونما فرمایا
 
 
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی نے معبود حقیقی خالق کائنات کی عبادت کا اعلٰی نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا اور مخلوق خدا کی راحت رسانی ،گمراہوں کو راہ راست پر گامزن کرنے ،اہل سعادت کی روحانی تربیت،احیاء وتجدید،عقائد و اعمال کی اصلاح،معاشرہ کی از سر نو تعمیر اور اسلام کے پیغام حق پہچانے کےلئے اپنی زندگی کا ہر لمحہ محضوص کردیا تھا ۔ جس کا فیضان اثر گزشتہ نوصدیوں سے بلا وقفہ و تعطیل جاری و ساری ہے ۔ توحید باری تعالٰی کے انوار اور عظمت رسول اللہ ﷺ کے منور احساس فکر اور اعمال کو اخلاص اور پاکیزگی سے نوازتے رہیں ہیں آپؒ نے اپنے ارشادت و فرمودات کے ذریعہ اس حقیقت کو واضح فرما دیاہے۔ آپؒ کافیض علمی و روحانی زمان ومکاں کی حدود سے بالاتراحکامات الٰہی اورتعلیمات رسالت پناہی ﷺ کاسر چشمہ اور منبع بنا ہوا بلا انقطاع جاری ہے
 
 
 
مردان حق آگاہ اور صوفیان باصفا کے سچے طریقہ پر جان و دل سے عمل پیرا ہو کر ہی اللہ کے راستہ کا حق ادا کیا جا سکتا ہے ۔ان کی گردراہ کو سرنہ چشم بناکر ہی اللہ تعالٰی کا قرب حاصل کیا جاسکتا ہے۔
 
آپؒ کی چند کتابوں کے نام درج ذیل ہیں جو بھی خواہش مند ہو، وہ مستفید ہوسکتے ہیں ۔۔
 
تتصنیفات اور ملفوظات بے شمار ہیں اور ہر ایک دُرَّ بے بہا ہے ۔اکثر تو دست برزمانہ کی نزر ہوچکی ہیں ۔ جو بہت مشہور ہیں وہ یہ ہیں۔
 
غنیتہ الطالبین : فقہ جنبلی کی نادر کتاب ہے جس میں ہر مسئلہ کو آیات قرآنی اور احادیث کی روشنی میں واضح فرمادیا گیا ہے ۔ اس کے ترجمے اب بزبانِفارسی و اردو میں ہوچکے ہیں۔
فتوح الغیب : اس میں کئی مقالہ ہیں اور ہرمقالہ پر قرآن اور حدیث کے ساتھ نہایت ہی پر اثر انداز میں نصیحت فرمائی گئی ہے ۔ اس کا اردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے ۔
 
فتح ربانی : میں آپؒ کے مواعظ اور خطابات پر مشتمل بڑی کارآمد کتاب ہے ۔ اس کاطرزبیان بھی فتوح الغیب ہی کی طرح ہے ۔ اس کا بھی اردو ترجمہ شائع ہوچکا ہے ۔
اسبوع شریف : ہفتہ واری دعاوں کا مجرب انتخاب ہے ۔ راتب صدیقی میں یہ کئی دعائیں محفوظ ہیں ۔
الہامات ٖغوثیہ : نصائح کا عمدہ ترین نمونہ ہے ۔
ارشادات غوثیہ :اس میں مختلف ارشادات اور پند و مواعظ ہیں۔
مکتوبات حضرت محبوب سبحانی : کے نام سے بھی ایک کتاب نولکثور کی مطبوء ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
 
 
۔