Friday, December 05, 2014

شاعر کی ڈسمبر میں رونے کی وجہہ


السلام علیکم
  
میرے پیارے بہنوں اور بھائیوں


ون اردو فورم پرآج سے تین سال پہلے ایک تھریڈ بنا تھا جس میں سوال کیا گیا  کیا تھا  کہ شاعر ڈسمبر میں روتا کیوں ہے ؟تو میں نے  بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا تھا ۔ آج وہی تحریر یہاں اس جاتے ہوئے ڈسمبر کو آخری سلام کےساتھ پیش کررہی ہوں ۔
  
سب سے پہلے ہم دیکھتے ہیں عام آدمی کیوں روتا ہے اس کے بعد پھر دیکھے گے کہ شاعر کیوں روتا ہےان دونوں کے رونے کی وجہہ معلوم ہونے کے بعد خود ہی فرق پتہ چل جائےگاہمیں۔
  
میرے خیال میں عام آدمی کبھی ہر روز بڑتی مہنگائی کی وجہہ سے روتا ہے تو کبھی کثیر عیال اس کی وجہہ ہوتی ہے۔ کبھی حصولِ روزگار میں سرگردان ر ہنے کے باوجودملازمت نہ ملے توروتا ہے۔ کوئی ٹیچر کی مار سے روتا ہےکوئی والدین کی لگاتار پڑھاتے رہنے کی تکرار سے روتا ہے۔

کہیں بیٹی کو جلانے کی وجہہ سے روتا ہے اور کہیں کوئی بہو کی ضرب سے روتا ہے۔ کبھی اس وجہہ سے بھی روتا ہے کےجن بچوں پراپنی جوانی،کمائی،محنت ،وقت اور پیار کے خزانہ نچھاور کیے وہ انہیں کو گھر سے بے گھر کرنے لگے تو روتا ہے۔ کوئی پردیسی پیا کے ساتھ کو روتا ہے تو کوئی پردیس میں کام سے تھکا ہارا گھر آکر افرادِخاندان کی یاد میں روتا ہے۔ کوئی پیسے کی افراط سے بیٹے کے ڈگمگاتے قدم دیکھ کر روتا ہے تو کوئی بگڑی بیوی کے مزاج سے تنگ آ کر روتا ہے۔اور کسی کو شوہر کے ظلم کی زیادتی رولاتی ہے۔ کہیں کوئی مالک کے ظلم کا شکار ہوتا ہے تو کوئی مالک کو لوٹ کر بھاگ جانے پر روتا ہے کوئی بیماری کی شدت سے روتا ہےتو کوئی اپنوں کی تکلیف پر روتا ہے کوئی گزرے ہوئے لمحہ کو یاد کرکے روتا ہے کوئی آنے والی پریشانیوں سے گھبرا کر روتا ہے ، کوئی کسی کے غم میں روتا ہے توکوئی کسی کی محبت میں روتا ہے ۔ کوئی آخرت کے ڈر سے روتا ہےتو کوئی خوفِ خدا سے روتا ہے اور بھی کئی ہزار وجہہ ہوسکتی ہیں اب کیا کیا بتائے آپ کو، روتے ہوئے انسان آیا ہے روتے ہوئے ہی چلا جائے گا ۔ سب کو اپنے مقدر کا رونا رونا ہی ہے سب منجانب اللہ سمجھ کر راضی رہیں ہمارے اپنے بس میں کچھ نہیں اس لئے یہ زندگی کے جتنے بھی پل ہیں ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ وہ حقوق کی ادائیگی اور دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے میں ہم لگادیے تو ہر مشکل ،دکھ، پریشانی ،محرومی کےباوجود ایک عام آدمی کا دل مسکراتا رہےگا۔ ۔



اب کچھ شاعر کے رونے کی وجہہ دیکھتےہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جب کبھی کوئی درد سے بلکھتا ہے شاعر اس درد کو اپنے دل میں محسوس کرکے بیان کرکے روتا ہے،جب کوئی بھی کسی بھی مصیبت میں ہوتا ہے شاعر بلبلاکر رونے لگتا ہے۔ کوئی کسی پر زیادتی کرے یہ شاعر صاحب ہی ہوتے ہیں جو سب سے پہلےروتے آواز اٹھاتے ہیں۔ کبھی محبت کا پیغام رورو کر دیتے ہیں کبھی ملکی حالات پران کے آنسو نکلتے ہیں کبھی سیلاب پر آنسو کے سیلاب بہاتے ہیں تو کبھی غلط حکمراں کے قصہ سن سن کر روتےاور رلاتے ہیں تو کبھی گرتی انسانیت کو رو کر جگاتے ہیں۔ کبھی مظلوم کی بے کسی انہیں رولاتی ہے تو کبھی سرمایہ دار کااسٹاک انہیں رلاتا ہے کبھی بھوکے،بے لباس لوگوں کی بے سروسامانی پر روتے ہیں تو کبھی بےحیائی وبے حجابی پہ ہیں روتے۔ کبھی امیروں کےبے تحاشا خرچے کا رونا ہےکبھی کسی بے بس کوایک روٹی چورنے پرکڑی سزا دینے کا رونا ہےکیا کیا کہہ انہیں کس کس بات کا غم نہیں ہوتا ۔ یہ کبھی کبھی تو اگر کوئی وجہہ رونے کی نہ ہو توبھی یہ خود پر زبردستی کوئی غم طاری کرلیتے ہیں اورکبھی نہ کی جانے والی محبت کا ذکر بھی بڑے دل سوز انداز میں رو رو کر سنا تے ہیں بے چارے شاعر لوگ ایک اکیلی جان اور زمانہ بھر کا غم شاعرکی جان پر وہ کیا کہتے ہیں ہزاروں آفتیں اور ایک جانِ ناتواں شاعر کی بے چارے سال بھر نہ رویے تو کیا کرےباقی کسر ڈسمبر بھی نکل دیتا ہے بھیگا بھیگا موسم دیکھ کر یہ سمجھتے ہیں یہ وقت شاید موسم کے رونے کا ہے یہ حضرات کو تو کسی کو اکیلے روتے دیکھنا ایک آنکھ نہیں بھاتا توانہیں یہ موسم اچھا لگنےاورنئی سال کی آمد، آنے والے خوشیوں کی نوید ،امنگوں کی نئی جوت کی وجہ سے رونا نہیں آتا رونا لانے کے لئے یہ دل ہی دل میں اپنے سارے سال کے غم یاد کرکے موسم کا ساتھ دینے رونے لگ جاتے ہیں ۔۔۔۔ارے میں نے ان کا ایک رونے کا ذکر بھول ہی گئی جو ان کو آٹھوں پہرتین سو پینسٹھ دن رولاتااور پریشان کئے رکھتا ہےوہ ہے ان کے لکھے گئے اشعار نہ سنے کا رونا (شاعر حضرات سے معذرت بس یہ سب ہنسی مزاق کے لئے لکھا گیا ہے)۔مختضر یہ کے عام آدمی بے چارہ اپنے ہی غم میں ہمیشہ نڈھال اور شاعر بے چارا خود سے بے نیاز غمِ دورہ میں ہر وقت مبتلا ہوتا ہے۔
یہ سب میں نےشاعر اور غیر شاعر کے غم غلط کرنے لکھا ہے اگر میری اس لن ترانی سے کسی کو تکلیف ہو تو معاف کردیجئے گا۔


نئے سال کی بہت بہت مبارک باد پیشگی پیش ہےاور میری جانب سے سب کے آنے والے دنوں کے لئے ڈھیر ساری دعائیں بہت بہت شکریہ میرے بلاگ پر آنے کے لئے اور وقت دینے کےلئے







۔