Tuesday, March 27, 2012

حمد

السلام علیکم


سب سے پہلے میں بحرالعلوم علامہ عبدالقدیر صدیقی حسرت کے کلام سے اس بلاگ کو شروع کرنا چاہونگی
 
حمد


رونقِ شانِ بے نشاں نام ونشان میں بھی آ
زیبِ فزائے لامکاں اب تو مکان میں بھی آ


جہل میں نور بن کے آ، شک میں سکون بن کے آ
بن کے یقین کی چمک وہم و گمان مین بھی آ


آنکھوں میں نور بن کے آ،دل میں سرور بن کے آ
بن کے حیاتِ جاوداں تو مری جان میں بھی آ

دل تو مِراہے تیراگھر،پھر تُوہے میری جاں کدھر
رہتا ہے کیوں اِدھراُدھر اپنے مکان میں بھی آ


ملکِ غِنائےذات میں جلوہ گری بہت رہی
پردہء غیب سے نِکل بزمِ عیاں میں بھی آ


صبح اُمید بن کے آدیدہء انتظار میں
نغمہ جانفراُسنا لطف کی شان میں بھی آ


پرتوِ عزّوجاہ ڈال سر پہ تو میرے تاج بن
کرتو دلِ عدوفگار تیرو کمان میں بھی آ


خوف سے پاش پاش حسرتِ بے نوا کا دل
بہرِسکون جان ودل،امن و امان میں بھی آ
 


او ۔ میرے جذبات و خیالات ! تم مجھے کیوں ستاتے ہو کیوں میرا دل ودماغ کھاتے ہو ۔ ستایش کی امید نہیں تو نکوہش کے خوف سے اندر ہی اندر گھٹکر فنا ہونے اور اپنے ساتھ مجھے فنا کرنے سے حاصل نکلو ۔ نکلو۔ بے محابا نکلو ۔ عکماء التفات نہ کریں مناسب ۔ شعرا نہ مانیں منظور ۔ دنیا پسند نہ کرے نہ کرے۔ ممکن کہ کوئی جگرخون کردہء محبت تم کو دیکھے اور اپنا سمجھ کر اپنے سینے سے لگا لے ۔ یہ بھی نہ سہی نہ سہی ۔ جگر کی خلش تو دور ہوئی۔ ۔دل کی کاوش تو زائل ہوی ۔




آپ سب سے اظہارِخیال کرنے کا اردہ  کررہی ہوں۔امید کے پسند فرمائےگے اور یہاں تشریف لاکر میری حوصلہ افزائی فرمایا کرےگے۔