Thursday, March 13, 2014

ضمیر کی آواز


السلام علیکم

بھائیوں اور بہنوں:

روز اخبار میں جرائم کی خبریں، احباب کے قصہ سن سن کرہول سی ہونے لگتی ہے ۔ کہیں چوری کہیں خون خرابہ کہیں لڑاٰٗئی، دوسروں کی تذلیل کرکے خوش ہونا یہ سب کبھی غلط تربیت کا نتیجہ تو کبھی خراب صحبت کے اثرات ہوتے ہیں ۔اگر ہم چاہے تو ہمارا ضمیر پھر زندہ ہو سکتا ہے بس دل میں خدا کا خوف پیدا کریں تقدیر میں جو ملنا ہے اور جو ہونا ہے اس پر راضی برضا رہیں ،صبر کا دامن تھامے رہیں ۔

 فرینکلین کہتا ہے کہ "برے کام صرف اس لئے ُبرے نہیں کہ وہ ممنوع ہیں بلکہ اس لیے بھی کہ وہ مضر بھی ہیں"۔

اب آپ خود غور کرکےدیکھو،کیا ہم بُرائی سےصرف اس لئے اجتناب کرتے ہیں کہ سماجی اور مذہبی قوانین میں برائی سے بچنے کی تاکید کی جاتی ہے؟ یا پھر ہمیں اندر سے کوئی ٹوکتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ایک سال کے بچے کو بهی اتنی سمجه ہوتی ہے کہ   ان سے محبت کا برتاؤ کرتے ہیں یا ان پر ناراض ہوتے ہیں اسی لحاظ سے وہ سامنے والے کو پہچانتے ہیں اپنے اچهے برے اور عزت نفس کا خیال ہر جاندار کو رہتا ہے .

دراصل ہماری فطرت اور ہماراضمیر خود ہمارامدد گار ہوتا ہے ۔ جو ہمیں نقصان پہچانے والی چیزوں کے قریب جانے سے روکتے رہتا ہے یہ الگ بات ہے کہ ہم کئی باراپنے ضمیر کی آوازکو نہیں سنتے اور نقصان اٹهاتے ہیں.اسی طرح ہر بار اگر ہم اس کی آواز کو ان سنی کرتے رہے تو ایک عرصہ کے بعد ضمیر کی آواز کو ہم کچل ڈالتے ہیں یا یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ہم اسکو روند دیتے ہیں ۔ خوداپنے آپ کو مسل دیتے ہیں ۔ پهر ہمارے احساس، جذبات ،اچهے برے کی تمیز ہم سے بہت دور جا چکی ہوتی ہے یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جس نے اپنےضمیرکوپہچان لیا اس نے بہتری و کامیابی کو پالیا  ۔

ہمیں سمجھنا چاہئے کہ  برے کا انجام ہمیشہ برا ہے ۔ ہم اس دنیا میں بھی نقصان میں ہوگے پھر مرنے کے بعد بھی نیستی کہاں ایک اورابدی زندگی آگے پڑی ہے ۔ جس کا دارومدار اسی زندگی پر مبنی ہے ۔ جیسا بُو گے ویسا کاٹوگے۔

اللہ پاک نے بندہ کو عقل دی ہے بھلے ُبرے کی تمیز دی ہے ۔اختیار دیا ہےپھر ہم غور کیوں نہ کریں عمل کیوں نہ کریں؟

اللہ پاک قرآن مجید میں ہم سے فرماتا ہےلَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ (اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا)۔ ۗ 
اگر ہم اس آیت کو یاد رکھکر اپنے ہر قول و فعل سے پہلے خود کو جانچ لیے توہماری بہتری تو ہے ہی  ہمارے سے تعلق رکھنے والوں کو بھی ان شاٗاللہ توفیق ہوگی۔ 

کہیں آپ  میری ان  نصیحت والی  باتوں سے تنگ آکر شاذ تمکنت کا یہ شعر تو نہیں کہہ رہے ہیں ۔
تو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لئے
مرا ضمیر بہت ہے مری سزا کے لئے

بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ