کل تک میں سوچا کرتی تھی کاش میرا بچپن لڑکپن پھر لوٹ آئے میں معصوم سی بچی بن جاؤں جسے سب پیار کرتے تھے جس کی چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھا جاتا سنا جاتا ۔ رتی بھر بھی بد تمیزی پر اپنےپرائے اصلاح کےلئے سمجھاتے پرائے بھی کب پرائے ہوتے یہ تو میں آج کے نظریہ کے حساب سے کہہ رہی ہوں مجھے یاد ہے ایک بار میں بھکارن جو روز ہمارے گھرآیا کرتیں تھی جسے امی کچھ نہ کچھ دےدیتی تھی وہ بی بی کی آواز لگائی تو میں امی کو اطلاع کردنے کہنے لگی امی بڈھی آئی ہے کیا دینا ہے؟ تو امی نے منہ پر ہاتھ رکھ کر چپ رہنے کے اشارے کے ساتھ کہا تھا ایسا نہیں بولتے بڑی بی آئیں ہیں کہو بڈھی وڈی نہیں بولنا ۔ مجھے یاد ہے ہمارے گھر ہندو دھوبن تھی ایک دو بار کپڑے الٹے دیکھ کر مجھے تیز آواز میں اپنے الٹے کپڑے سیدھے کرنے کہا تو میں امی سے شکایت کرنے لگی امی مسکرا کر مجھے سیدھے کرنے اور آگے سے خیال رکھنے کی تاکید کی ۔ امی کے گھر لکشمی نامی گولن آتی اسے بچی ہوئی تو اپنی منی سی بچی بھی پلو میں بندھکر جگہ جگہ دودھ ڈالتی میں گھر کی چھوٹی تھی اس منی سی بچی کو دیکھتی تو اسے گود میں لے لیتی گود سے اتارنا دل ہی نہیں چاہتا گولن کو دودھ ڈالنے دوسری طرف جانے دیر ہونے لگتی امی گولن سے کہتی تم دوسری ساری جگہ دودھ ڈالنے کے بعد آکر لےجاؤ کہاں صبح صبح سردی میں ساتھ لیے پھروگی پھر ہر دن ایسا ہی ہونے لگا میں بچی کا منہ ہاتھ دھولاتی پاوڈر لگاتی اسے گود میں بیٹھائے رکھتی گولن کی واپسی تک ۔۔۔۔۔ میرے بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے بچپن میں بھید بھاؤ کچھ نہیں تھا بس ایک محبت کی بولی سنی اور کہی جاتی مسلم اور انڈین ہونے پر ہمیں فخر ہوتا سب عزت کی نگاہ سے دیکھا کرتے ۔ ہم سب سے بہترین سلوک کرکے دل جیتے اور عزت پاتے ۔آج کی طرح نظر انداز نہیں ہوتے ۔ ٹھکرائے نہیں جاتے ۔ نا گردہ گناہ کی سزا ہونے سے گھبرائے سہمے ہوئے نہ ہوتے ۔
آج کے حالات پڑھکر جانکر دل الامان الحفیظ کہنے لگتا ہے ۔ اب نہیں ہوتی پھر سے بچپن لوٹ آنے کی خواہش جیسی تیسی بھی ہے باقی عمر ،اللہ ایمان و امن سے گزار دے ۔اپنے آنے والی نسلوں کی فکر پھر بھی دامن گیر رہتی ہے ۔ان آنے والے مزید خیالوں کی یلغار کو روک کر خود کو تسلی کےلئےکہتی ہوں ۔ مایوسی کفر ہے ۔ اللہ سے اچھی امید رکھنا چاہئے وہ خالق جو قدرت والا ہے وہ مسلمانوں کو پھر سےعزت ،وقار اور ان کے حقوق واپس ضرور دلائے گا ان شاءاللہ ۔۔۔۔۔
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔