Saturday, October 13, 2012

ہمیشہ مسکرائے

السلام علیکم

معزز بھائیوں اور پیاری بہنوں :

امید کہ آپ لوگ میری اس تحریرسے متفق اور مستفید ہوگے۔


ہمیشہ مسکرائے



انسان کا موڈ خراب اور خوشگوار ہونا ایک فطری امر ہے۔ خود کو اور دوسروں کو پرسکون اور نارمل رکھنے کے لئے مسکراہٹ کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں اور دیکھیں کہ آپ کا اور دوسروں کا مزاج کس طرح بہتر ہوتا ہے۔

گھر ہو یا دفتر،کالج ہو یا سڑک، میلہ ہو یا کوئی تقریب ہر جگہ آپ اپنی مسکراہٹ سے ایک خوش کن یاد گار لمحہ بنا سکیں گے۔
شوہر ہو یا بیوی، دوست ہو یا بھائی، اپنے ہو یا اجنبی، بچے ہو یا بڑے اگر ہم مسکرا کر ایک نظر دیکھیں تو وہ ایک نظر کا اثر بہت دیرپا رہے گا۔

اگر کوئی آپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے یا تحفہ دے تو اسے جواب میں مسکراہٹ کے ساتھ شکریہ کہیں تو سامنے والے کو دلی مسرت ہو گی۔

آپ اپنے دشمن سے بھی مسکرا کر بات کریں تو وہ آپ کے لئے مثبت سوچنے لگیں گے۔

اگر آپ خوشگوار زندگی کے متمنی ہیں تو ہمیں چاہیئے کہ خوشگوار زندگی کے لئے آپس میں خوشگوار تعلقات رکھیں تو یہ جب ہی ممکن ہے جب ہم ہنستے بولتے اور ہلکے پھلکے انداز میں مسکرا کر آپس میں گفتگو کرتے ہوئے زندگی گزاریں۔

ہمارے دین کے رہبر محمد صلی اللہ علیہ و سلم بھی ہمیں سمجھاتے ہیں کہ اپنے بھائی کے لئے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔
مسکرانے کے بہت فائدہ ہیں آپ مسکرائیے خود آپ کو پتہ چل جائے گا۔

اسی لئے پہلے زمانے میں تفریح کے لئے اور موڈ کو ٹھیک رکھنے ہر فلم میں کامیڈین ایکٹر ہوا کرتا تھا اور سرکس میں بھی پہلے جوکر کو بہت اہمیت ہوا کرتی تھی۔

ہنسنے مسکرانے سے ہماری شخصیت اور خوشگوار رویوں کا دوسروں پر خوشگوار اثر پڑتا ہے آپ کے لئے ان کے دل میں مثبت خیال پیدا ہونے کے زیادہ امکان ہونگے۔
دوسروں کی چھوڑیئے ہمیں خود اپنی صحت ہی کی خاطر رویوں میں تبدیلی لانی چایئے مسکرانا ایک بہترین دوا ہے۔ اس پر جتنا عمل کر سکتے ہیں کریں ایسے باتیں سوچیں جو آپ کے بگڑے موڈ کو ٹھیک کر دیں۔

جرمن ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ مسکرانا یا ہنسنا جسم اور روح دونوں کے لئے نہایت ضروری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کی جسمانی اور ذہنی کیفیت کا اندازہ اس کے چہرے پر پائے جانے والے تاثر سے ہوتا ہے۔ اس لئے جرمن کے Deister weser clinicماہر نفسیات اور ڈاریکٹر ڈیٹر بوٹس ایک نہایت آسان تجربہ کا مشورہ دیتے ہیں۔ آپ آئینے کے سامنے کھڑ ے ہوں اور بھرپور طریقے سے مسکرائیں بلکہ منہ کھول کر بنسیں یہاں تک کہ دانت نظر آئیں۔ چند لمحوں کے اندر آپ محسوس کریں گے کہ آپ کا موڈ اچھا ہوگیا ہے آپ کی طبیعت پر خوشگوار اثر ات مرتب ہوئے ہیں۔

جب آپ دوسروں اور اپنی خوشی کے لئے مسکراہٹ کو اپنی پہچان بنا لیں تو سب آپ کی مسکراہٹ کو اپنی جان سمجھنے لگے گے انہیں آپ کی مسکراہٹ ہی زندگی کا سرمایہ لگے گی۔ اور وہ آپ کی شان میں قصیدے پڑھتے نہیں تھکیں گے۔

آپ سب کےمیرے بلاگ پر تشریف لانے کا دلی شکریہ

13 comments:

رضوان said...

بہت خوب ، میں انشاءاللہ آج ہی سب سے مسکرا مسکرا کر ملوں گا۔مگر میں اپنے اس دودھ والے کا کیا کروں جس کا میں دو مہینے سے مقروض ہوں اور جب بھی مجھے ملتا ہے خونخوار نظروں سے مجھے دیکھتا ہے. اگر میں نے اسے اور اس جیسے دوسرے قرضداروں کو مسکر مسکرا کر دیکھنا شروع کر دیاتو ایسا نہ ہو کہ اپنا پھر وہ حال ہو کہ
"اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی"

کوثر بیگ said...

کوئی بات نہیں ان شاءاللہ نتیجہ اچھا ہی نکلے گا مگر آپ کسی حسینہ کو دیکھ کر مسکرانے نہ لگ جائے گا نہیں تو اس کے انجام کے ذمہ دار آپ ہی ہونگے ۔ہاہاہاہا

شکریہ بھائی تشریف لانے کے لئے۔۔

احمد عرفان شفقت said...

اس بات میں چنداں شک نہیں کہ جب ہم کسی سے مل رہے ہوتے ہیں تو ہمارے چہرے کے تاثرات جن میں مسکراہٹ بھی شامل ہے دوسرے پر بہت اہم اور گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔

کوثر بیگ said...

بہہت بہت خوش آمدید بلاگ پر تشریف لانے کے لئے اللہ جزائے خیر دے ۔متفق ہونے کا شکریہ عرفان بھائی اللہ خوش رکھے آپکو

درویش خُراسانی said...

ایک صاحب نے ایک دن مجھ سے سوال کیا کہ اگر کسی کے قریب پہنچ جاؤ اور اسکو یہ احساس دلانا چاہتے ہو کہ تم میرئے شر سے امن میں ہو ،تو کونسا عمل کروگے۔

میں نے جواب دیا کہ جب اسکے قریب پہنچ جاؤ تو اسکو سلام کرو،اس سے اسکو معلوم ہوجائے گا کہ وہ تمہارئے شر سے مامون ہے۔

پھر اس نے کہا کہ اگر دور سے کسی کو اپنے شر سے مامون ہونے کا احساس دلانا چاہتے ہو تو پھر کیا کروگے؟

تو میں خاموش ہوا

اس پر اس نے جواب دیا کہ جب کسی کو دور سے دیکھو تو فقط اگر مسکراو تو وہ یہ بات سمجھ جائے گا کہ تم اسکو کسی قسم کا تقسان نہیں دینا چاہتے۔

واقعی زبردست بات کی ہے۔

لیکن چند دن قبل میں ایک پریشانی میں پھنس گیا تھا ، تو جناب زبردستی کی کوشش کرتا مسکرانے کی لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔

کوثر بیگ said...

بہت بہت خوش آمدید درویش بھائی
او ہو، اب سخت پریشانی میں انسان
کیسے مسکرا سکتا ہے بھلا۔ مسکرانے کے لئے دل بھی تو ساتھ دینا چاہیے نا ۔ مگر پھر بھی یہ اپنا اثر بہت عمدگی سے کرجاتی ہے ۔اس کے لئے ہمیں حالات بھی دیکھنے ضروری ہوتے ہیں آپ کے اس واقعہ سے مجھے خود پر گزرا ایک واقعہ یاد آنے لگا ہے ۔ میرے بھائی کےانتقال پر خالہ نے اللہ جانے کیا بات تھی کہ اپنی پاس بیٹھی اپنی بھابی سے کچھ بات کی اور ہنسنے لگی وہاں بیٹھے سب لوگ انہیں اتنا غصّہ سے دیکھے کے میں کیا بتاؤ اور وہ بھی بڑی شرمندہ ہوئی اور انہیں ہمیشہ افسوس رہا ۔ تو بھائی مسکرانے سے پہلے موقعہ محل دیکھنا بھی ضروری ہوتا ہے ۔ کمنٹ کا بے حد شکریہ

Waseem Rana said...

ویسے مسکرانا زیادہ مشکل نہیں ہے ۔۔۔بس تھوڑا پریشانی میں مشکل ہو جاتا ہے۔بہر حال اس کے فائدے بہت ہیں میں یہ آزما چکا ہوں۔۔۔۔

کوثر بیگ said...

جی بھائی اگر ہم دوسروں کی خوشی کےلئے صرف دکھاوے کی مسکراہٹ بکھر کر دیکھے آپ کو بعد میں من کو بہت اچھا محسوس ہوگا ۔۔

آپ میرے بلاگ پر تشریف لائے جس کا تہہ دل سے شکریہ

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

بہت عمدہ بات ہے۔ آدمی کا تاثر ہمیشہ ایک بات پر دیرپا رہتا ہے اور وہ یہ کہ اسکی موجودگی میں لوگوں نے کس قدر آرام اور سکون محسوس کیا۔ اور یہ تبھی ہوسکتا ہے جب آپ زیادہ سے زیادہ مسکرائیں اور ساتھ ہی کسی بھی ذریعے سے کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانے سے احتاز کریں۔
لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ معاف کرے وقت بڑا خراب چل رہا ہے۔ اگر آپ نے اپنے ماتحتوں اور ان لوگوں کو جو کہ آپ جواب دہ ہیں اگر ٹینشن دینے سے احتراز کیا تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ آپ ٹینشن کی اک جیتی جاگتی تصویر بن جائیں گے۔
وقت بڑا خراب چل رہا ہے اس لیے نہیں کہ نفسا نفسی ہی بلکہ اس لیے چیزوں کے معنیٰ تبدیل ہوچکے ہیں۔

افتخار اجمل بھوپال said...

مسکرانے کا فائدہ تو بہت ہے مگر دو جگہ ڈر لگتا ہے ۔ ایک لڑکی یا عورت کو دیکھ کر اور دوسرے دشمن کو دیکھ کر ۔ ویسے اللہ کا کرم ہے کہ مجھے آج تک معلوم نہیں ہو سکا کہ میرا دشمن کون ہے ۔ اسلئے صرف ایک جگہ احتیاط کرتا ہوں

افتخار اجمل بھوپال said...

میری باتوں کا بُرا نہ منایئے گا ۔ میں بہت تکلیف میں ہوں تب بھی مذاق سوجھتا ہے

کوثر بیگ said...

ہاہاہا۔۔آپ بھی ٹھیک ہی کہتے ہیں جواد بھائی۔ کبھی کبھی نرم مزاجی اور محبت سے ناجائز فائدہ اٹھا لیتے ہیں ۔ اس لئے کام کی جگہ نو مروت۔۔
اللہ پال سے ہم تو آپ کے لئے ایسے اچھے دن آنے کی دعاء کرتے ہیں جو کبھی ختم نہ ہوں۔۔ سفر پر تھی نیٹ پر بہت کم آرہی تھی جواب میں دیر ہوگئی ڈاکٹر صاحب سوری۔۔

کوثر بیگ said...

جہاں ڈر لگتا ہے وہاں مت مسکرائے مگر یہ نہیں کہ ہر جگہ ہی مسکرانے پر پابندی لگالے یہ تو ٹھیک نہیں نا ۔اور یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہہہ آپ کو اپنے دشمن کا پتہ ہی نہیں یا تو آپ اتنے خوش قسمت ہیں کہ دشمن ہوگا ہی نہیں یا پھر ہو سکتا ہے کہ آپ کے دشمن منافق ہو جو دوستی کا نقاب پہنے آپ کے کہیں قریب ہی ہوں اور آپ کو خوش مسکراتا دیکھ کر من ہی من میں جلن سے آٹھ آٹھ آنسو رو رہے ہونگےاس صورت میں بھی آپ کی مسکراہٹ تیر سے کم نہیں ۔ہاہاہاہا
اور میں بالکل بھی برا نہیں مانتی کہیں جواب نہ پا کر تو نہیں لکھا آپ نے یہ ؟ دراصل میں تین ہفتوں سے سفر پر تھی اس لئے جواب نہ دے سکی ۔ سوری اجمل بھائی

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔