مجھے یاد ہے آج سے چار دہایوں پہلے پانچ پانچ سات سات بھائیوں کے بیوی بچے ایک گھر میں رہتے اور ایسا گھل ملکر رہتے، کیا آج سگے بھائی بہن رہتے ہونگے ۔ بستی اور دفتر میں کون کس مذہب اور نسل کے ہیں نہیں دیکھا جاتا۔ ہرخوشی غم میں مل جل کراہنے پرائے شریک رہتے ۔ آپس میں ہمیشہ بھائی چار گی قائم رہتی ۔ دل کدورتوں سے پاکتھے ۔ ہر طرف امن و امان کا راج تھا ۔ یہ ہی انسانیت کی نشانی تھی
۔
آج انسانیت زوال پزیر ہے ہر طرف قوم ، نسل ، رنگ ، زبان ، افکار و نظریات کا اختلاف ہے۔ جو صرف اور صرف نفرت ،عدم تحفظ ، دشمنی ، تشدد فرقہ وا ریت ، قتل و غارتگری چوطرف برپا ہے ۔
ہم اشرف المخلوقات ہیں ہمیں یہ زیب نہیں دیتا ۔ ہمیں انتشار سے بچنا ہوگا ۔اسی میں انسانت کا راز پنہاں ہے۔ ہمیںآپسی محبت ،ایک جہتی، یقینِ محکم ، عمل پیہم ، امن و آشتی قائم رکھنا ہوگا ۔ ایک کنبے کی طرح ہم آہنگی اوروابستگی سے رہنا ہوگا ۔ ِاخلاص ،اخلاق اور ہمدردی سے ہماری اور انسانیت دونوں کی بقا ہے ۔ نہیں تو انسان جانورسے بدتر ہے ۔
کوثر بیگ
۔۔۔۔۔۔۔
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔