السلام علیکم
کل دواخانہ کے انتظار گاہ کی رکھی کرسی پر بیٹھی وقتاً فوقتاً اپنے فون کو کھولتی دیکھتی پھر بےچینی سے آپریشن تھیٹر سے ہر آنے جانے والے پر چونک کر نظر ڈالتی رہی اپنے آنے والے نومولود پوتے کی آمد کی سرتا پا منتظر تھی کہ سیل فون نے فیملی گروپ پر اطلاع دی کہ میرے ایک بہت ہی عزیز رشتہ دار نے داعی اجل کو لبیک کہا ہے تو میں ایک عجب تجریدی کیفیت میں گرفتار ہوگئی کبھی آنے والے بچے کے لئے پیار اور آمد کی خوشی ہوتی تو کبھی اپنے عزیز کی رحلت کا غم امڈ آتا ان کی یادیں نظر کے سامنے محسوس ہوتی ہمارا ان سے ایک نہیں تین تین رشتے تھے پھر میرے والدین کے اور انکے والدین میں بلا کا میل ملاپ خلوص تھا ہم ان کے گھر پچپن سے جاتے ان کی وہ بچپن کی سمجھداری سے کی گئی شراتیں لطیفہ گوئی مختلف آوازیں نکلنا ہنسنا باتیں کرنا پھر بڑے ہوکر بہت ہی بردبار مہذب بے حد با اخلاق ملنسار اپنے والدین کے نقش قدم پرچلنے والے انسان کی زندگی گزارتے دیکھنا پھر ایک طویل عرصہ موت سے لڑنا اور ایک
لفظ بھی شکایت نہ کرنا سب کچھ یاد آتے اور دل کو مغموم کرتا رہا ۔۔۔
مجھے احساس ہوا کہ یہ دنیا ایک راستہ ہے ہر انسان ایک پلیٹ فورم سے آتا ہے زندگی کا سفرگزار کر دوسرے پلیٹ فورم پر انتطار کے لئے چلے جاتا ہے کوئی اس سفر میں زیادہ عرصہ ساتھ رہتا ہے تو کوئی جلدی چلا جاتا ہے بس ہماری نظر تو اس منزل پر مرکوز ہونی چاہئے جہاں ہمیں مستقل رہنا ہے۔ نومولود کو گود میں لے کر میرے دل سے یہ ہی دعا نکلی کہ اللہ اسے نیک اور صالح بنا دنیا کی سختی اور آزمائیش سے بچائے دونوں جہاں کی کامیابی عطا کر ۔۔۔۔
یہ تو سنا اور دیکھا تھا کہ انسان دوہرے چہرہ اور رہن سہن رکھتے ہیں مگر اپنے اندر اٹھنے والی خوشی اور غم کے احساس و خیالات کو محسوس کر کے اپنی خود کی حالت پر حیرت ہوئی کہ اللہ نے انسان کو کیا بنایا ہے وہ ایک وقت میں الگ الگ جذبات خود میں بہت خوبی سے سما سکتا ہے ۔ تمام تر تعریف کے قابل اللہ واحدکی
ہمیشہ قائم رہنے والی ذات پاک ہے ۔
۔
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔