السلام علیکم
مغل اعظم ایک شاھکار فلم ہے جسے برسوں تک یاد کیا جائے گا ۔ ہندوستانی فلمِ تاریخ میں کسی فلم کے بننے کی ایسی مثالیں نہیں مل سکتی کیونکہ یہ فلم کے آصف کا جنون تھی۔ جب فلم کو بنانے والےکے آصف جیسا دیوانہ ہو جو ہر کام کو پر فیکٹ کرنے کی جستجو رکھتا ہو تو پھر فلم شاہکار ہی بنے گی کہتے ہیں کے آصف اس کے بنانے کے لئے اخراجات کی کمی پر اپنا مکان تک فروغ کردیے تھے
1.25کڑوڑ روپے آج کے100کڑوڑ روپے کے برابر خرچ سے یہ فلم تیار ہوئی تھی
کہتے ہیں اس میں جو شیش محل بتایاگیا اسی پر 15لاکھ روپے کا خرچ آیاتھا اس میں جنگ کے منظر کے لئے ہندوستانی فوج کے 8000سپاہیوں کا استمعال کیا گیا۔ فوجیوں کو معاوضہ بھی دیا گیا2000اونٹ اور 400گھوڑے بھی تھے۔وزارت دفاع سے خصوص اجازات لے کر راجستھان رجمنٹ کے سپاہیوں کو لایاگیا تھا کہتے ہیں آصف نے اخراجات کی پرواہ نہیں کی۔ فلم کے ایک منظر میں انار کلی،شہزادہ سلیم کو پھول سونگھادیتی ہے اور اکبر اعظم کے سپاہی اس کو لینے آتے ہیں تو نشہ آوار دوا کے اثر میں سلیم ڈائیلاگ ادا کرتے ہوئے ایک فانوس کو گرا کر توڑنا تھا ۔ایک فانوس تقریبا10ہزار روپے(آج کے۔10لاکھ روپے کے قریب)مالیتی تھا لیکن دلیپ کمار نے اداکاری کے دوران دو فانوس توڑ دئیے ۔آصف نے ذرا برابر بھی شکایت نہیں کی بلکہ واہ واہ ہی کی ایک منظر میں جب سلیم گھر واپس آتا ہے تو جودھا بائی کی کنیزیں اس کے راستے میں موتیاں اور پھول ڈالتی ہیں وہ بھی اصلی استمعال ہوئے۔اس ہی طرح مدھو بالا نے قید خانے میں جو زنجیریں پہنیں وہ بھی اصلی تھیںاور ایک سین میں جودھا بائی اکبر کو جو تلوار دیتی ہے وہ بھی اصلی تھی زرہ بکتر بھی اصلی تھا۔فلم میں لارڈکرشنا کی جو مورتی ہے وہ مکمل سونے کی ہے۔ یہاں تک کہ آصف نے فلمساز سے شہزاہ سلیم کے جوتے سونے کے بنوانے کی خواہش کی۔کہتے ہیں آصف فلم کے لئے ہر چیز حقیقی چاہتے تھے انہوں نےملک کے کونے کونے سے کاریگروں کو طلب کیا تھا ۔ملبوسات کت لئے خاص درزی دہلی سے طلب کئے گئے ۔جئے پور اور یوپی کے کاریگروں سے محلات کے نمونے بنائے ۔زیورات کی تیاری حیدرآبادی سناروں کے ذمہ تھی ۔راجستھان کےلوہاروں نے ہتھیار اور زرہ بکتہ تیار کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مغل اعظم تین تین زبانون اردو ،ٹامل اور انگریزی میں بنائی جارہی تھی اسی لئے ہر سین کو تین بار فلمایا گیا ۔بجٹ کی کمی کی وجہہ سے ٹامل اور انگریزی فلم ریلیز نہ ہو سکی ۔کے آصف اس فلم کو رنگین بنانا چاہتے تھے اسی مقصد کے لئے بعض مناظر میں رنگین شیشوں کا استمعال کیاگیا تھا لیکن صرف دو گیتوں کو ہی رنگین بناسکے۔
مغل اعظم ایک تاریخی کہانی فلم پرمبنی ہے تاریخی واقعات کے دھاگوں سے اس قدر خوبصورتی سے پرویا گیا کہ ایک ڈرامائی داستانِ عشق تخلیق ہوگئی اور فلم بینوں کو اس بات کا احساس تک نہیں ہوا کہ کہاں تاریخ ہے اور افسانہ کہاں ہے
اس فلم کو تاریخی بنانے میں صرف کے آصف ہی نہیں تھے ۔ ان کی پوری ٹیم نے مسلسل 10برس کی محنت اور جستجو کے ساتھ یہ شاندار فلم تیار ک ۔ فلم کو ہدایت آصف نے دی جبکہ اس کا اسکرین پلے آصف اور امان اللہ خاں نے لکھا ۔فلم کے ڈائیلاگ امان اللہ خاں ،کمال امروہی ،،احسن رضوی اور وجاہت مرزا نے لکھے ہیں ۔ فلم میں پر تھوی راج کپور نے اکبر کا، مدھو بالا نے انار کلی کا ،درگا کھوٹے نے مہارانی جودھا بائی کا ،نگار سلطانہ نے بہار کا، اجیت نے درجن سنگھ کا ،ایم کمار نے سنگتراش کا ، مران نے راجہ مان سنگھ کا جلوما نے انار کلی کی ماں کا ،شیلا دلایا نے انار کلی کی بہن ثریا کا ، جانی واکر نے اکبر کے دربار میں زنحے کا ،جلال آغا نے نو عمر شہزادہ سلیم کااور دلیپ کمار نے شہزادہ سلیم کا کردار ادا کیاان کے علاوہ بھی ایس نذیر،بے بی تبسم ،خورشید خاں ،خواجہ شبیر اور پال شرما نے مختلف کردار کئے ہیں ۔ موسیقی نوشاد کی ہے جبکہ شکیل بدایونی نے فلم کے گیت لکھے ۔ فلم میں جن گلوں کاروں نے اپنی آواز دی ان میں بڑے غلام علی خاں ،شمشاد بیگم ،لتا منگیشکر ،محمد رفیع اور نور جہاں شامل ہیں ۔رابن چڑجی ساونڈ ریکارڈ سٹ ،محمد ابراہیم اور محمد شفیع نے میوزک اسسٹنٹ ،آر کوشک نے سانگ ریکارڈسٹ کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں ۔۔کے آصف کی ٹیم میں رشید عباسی ،محمد انور ،رفیق عربی ،کے منوہر ، ایم اے ریاض ،ایس ٹی زیدی ،سریند کپور ،خالد اختر نے اسسٹنٹ ڈائرکٹرس کی حیثیت سےاپنی خدمات انجام دیں
مغل اعظم فلم 5 اگسٹ 1960 کو ہندوستان میں ملک بھر کے150تھیڑوں میں ریلیز کی گئی جوخود ان دنوں ایک ریکارڈ تھا ۔باکس آفس پر اس نے 5۔5کڑوڑ روپے وصول کئے ۔ اس کے پرنٹس ہاتھیوں پر لائے گئے تھے ۔ نومبر 2004 میں اس کو اسٹرلنگ انوومنٹ کارپوریشن نے ایک سال کی محنت کے بعد رنگین بناکر پیش کیا ۔ اس کا شمار اب تک بالی ووڈ میں بنی 20سب سے بہترین فلموں میں ہوتا ہے ۔ رنگین فلم میں بھی 25 ہفتے تک چلتی رہی جو ایک ریکارڈ ہے ۔
۔۔پرتھوی راج کپور بار بار آئینہ دیکھتے فلم اور تھیڑ میں کام کی مہارت کے باوجود آصف کے جذبہ کو دیکھکر نکہار لانے کی کوشش کرتے یہی وجہ ہے کہ آج بھی لوگ انہیں اکبر اعظم کہتے ہیں۔
مدھو بالا 15 کلو کی وزنی ہتھکڑیاں پہن کر ادا کاری کرتی تو کئی بار بے ہوش ہوجاتی
اسی طرح شہزادہ سلیم کے کردار میں دلیپ کمار نے جس مدبرانہ اداکاری کا اظہار کیا وہ شاید ہی کوئی اور اداکار کرپاتافلم کے لئے 20 گانے ریکارڈ کرائے تھے لیکن ان میں سے ایک گانا شہزادہ سلیم نے نہیں گایا جو خود ایک باوقار کردار کی علامت ہے ۔
مغل اعظم کو شہرہ آفاق بنانے میں نوشاد کی موسیقی کا بڑا دخل ہے یہ فلم اگر خوبصورت گانوں سے نہ سجی ہوتی تو شاید اس کے لافانی ہونے میں کچھ تو کمی رہ جاتی اسی لئے نقادوں نے اس فلم کے گیتوں کو اس کی روح قرار دیا ہے ۔ کے آصف اور نوشاد کا ہر گیت کو ناقابل فراموش بنانے میں کوئی کسر نہیں رکھی
ڈائیلاگس پر ابھی تک کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے امورٹل ڈائیلاگس آف مغل اعظم شائع کی گئی ایسے کئی محققین ہیں ۔ جنہوں نے اس فلم پر پی ایچ ڈی کی ۔
یوں تو مغل اعظم کا ہر ڈائیلاگ یاد رکھے جانے کے قابل ہے لیکن چند مخصوص مناظر پر مکالمے دماغ پر بہت اثر چھوڑ جاتے ہیں ایسے ہی ایک مکالمہ پیش ہے جب اکبر اعظم انار کلی کو اپنی محبت سے انکار کرنے کا حکم دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکبر اعظم :ہمیں یقین ہے کہ قید خانے کے خوفناک اندھیروں نے تیری آرزووں میں وہ چمک باقی نہ رکھی ہوگی جو کبھی تھی
انار کلی : قید خانے کے اندھیرے کنیز کی آرزووں کی روشنی سے کم تھے ۔
اکبر اعظم : اندھیرے اور بڑھا دیئے جائیں گے۔
انار کلی : آرزوئیں اور بڑھ جائیں گی۔
اکبراعظم : اور بڑھتی ہوئی آرزووں کو کچل دیا جائے گا ۔ تجھے سلیم کو بھلانا ہوگا ۔
انار کلی :اور ظل الہی کا انصاف؟
اکبراعظم : ہم کچھ سننا نہیں چاہتے ۔اکبر کا انصاف اس کا حکم ہے ۔تجھے سلیم کو بھلانا ہوگا۔
انار کلی : بھلانا ہوگا؟
اکبراعظم : یقیناً اور صرف اتنا ہی نہیں ۔اسے یقین دلانا ہوگا کہ تجھے اس سے کبھی محبت نہیں تھی ۔
انار کلی : جو زبان ان کے سامنے محبت کا اقرار تک نہ کرسکی وہ انکار کیسے کرے گی ۔
اکبراعظم :تجھے سلیم پر ظاہر کرنا ہوگا کہ تیری محبت جھوٹی ہے ۔ایک کنیز نے ہندوستان کی ملکہ بننے کی آرزو کی اور محبت کا خوبصورت بہانہ ڈھونڈ لیا ۔۔
انار کلی : یہ سچ نہیں ہے ۔خدا گواہ ہے یہ سچ نہیں ہے ۔یہ سچ نہیں ہے ۔
اکبراعظم :لیکن تجھے ثابت کرنا ہوگا کہ یہی سچ ہے ۔
انار کلی : پروردگار مجھے اتنی ہمت عطا فرما کہ میں صاحب عالم سے بے وفائی کرسکوں ۔ کنیز ظل الہٰی کا حکم بجالانے کی کوشش کرے گی ۔
اکبراعظم : کوشش نہیں تعمیل ہوگی ۔اسے آزاد کردیا جائے۔
اب ہم بھی مغل ِاعظم کی باتوں کے سحر سے نکلتے ہیں بہہت بہت شکریہ میرے بلاگ پر تشریف لانے کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔
مغل اعظم ایک شاھکار فلم ہے جسے برسوں تک یاد کیا جائے گا ۔ ہندوستانی فلمِ تاریخ میں کسی فلم کے بننے کی ایسی مثالیں نہیں مل سکتی کیونکہ یہ فلم کے آصف کا جنون تھی۔ جب فلم کو بنانے والےکے آصف جیسا دیوانہ ہو جو ہر کام کو پر فیکٹ کرنے کی جستجو رکھتا ہو تو پھر فلم شاہکار ہی بنے گی کہتے ہیں کے آصف اس کے بنانے کے لئے اخراجات کی کمی پر اپنا مکان تک فروغ کردیے تھے
1.25کڑوڑ روپے آج کے100کڑوڑ روپے کے برابر خرچ سے یہ فلم تیار ہوئی تھی
کہتے ہیں اس میں جو شیش محل بتایاگیا اسی پر 15لاکھ روپے کا خرچ آیاتھا اس میں جنگ کے منظر کے لئے ہندوستانی فوج کے 8000سپاہیوں کا استمعال کیا گیا۔ فوجیوں کو معاوضہ بھی دیا گیا2000اونٹ اور 400گھوڑے بھی تھے۔وزارت دفاع سے خصوص اجازات لے کر راجستھان رجمنٹ کے سپاہیوں کو لایاگیا تھا کہتے ہیں آصف نے اخراجات کی پرواہ نہیں کی۔ فلم کے ایک منظر میں انار کلی،شہزادہ سلیم کو پھول سونگھادیتی ہے اور اکبر اعظم کے سپاہی اس کو لینے آتے ہیں تو نشہ آوار دوا کے اثر میں سلیم ڈائیلاگ ادا کرتے ہوئے ایک فانوس کو گرا کر توڑنا تھا ۔ایک فانوس تقریبا10ہزار روپے(آج کے۔10لاکھ روپے کے قریب)مالیتی تھا لیکن دلیپ کمار نے اداکاری کے دوران دو فانوس توڑ دئیے ۔آصف نے ذرا برابر بھی شکایت نہیں کی بلکہ واہ واہ ہی کی ایک منظر میں جب سلیم گھر واپس آتا ہے تو جودھا بائی کی کنیزیں اس کے راستے میں موتیاں اور پھول ڈالتی ہیں وہ بھی اصلی استمعال ہوئے۔اس ہی طرح مدھو بالا نے قید خانے میں جو زنجیریں پہنیں وہ بھی اصلی تھیںاور ایک سین میں جودھا بائی اکبر کو جو تلوار دیتی ہے وہ بھی اصلی تھی زرہ بکتر بھی اصلی تھا۔فلم میں لارڈکرشنا کی جو مورتی ہے وہ مکمل سونے کی ہے۔ یہاں تک کہ آصف نے فلمساز سے شہزاہ سلیم کے جوتے سونے کے بنوانے کی خواہش کی۔کہتے ہیں آصف فلم کے لئے ہر چیز حقیقی چاہتے تھے انہوں نےملک کے کونے کونے سے کاریگروں کو طلب کیا تھا ۔ملبوسات کت لئے خاص درزی دہلی سے طلب کئے گئے ۔جئے پور اور یوپی کے کاریگروں سے محلات کے نمونے بنائے ۔زیورات کی تیاری حیدرآبادی سناروں کے ذمہ تھی ۔راجستھان کےلوہاروں نے ہتھیار اور زرہ بکتہ تیار کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مغل اعظم تین تین زبانون اردو ،ٹامل اور انگریزی میں بنائی جارہی تھی اسی لئے ہر سین کو تین بار فلمایا گیا ۔بجٹ کی کمی کی وجہہ سے ٹامل اور انگریزی فلم ریلیز نہ ہو سکی ۔کے آصف اس فلم کو رنگین بنانا چاہتے تھے اسی مقصد کے لئے بعض مناظر میں رنگین شیشوں کا استمعال کیاگیا تھا لیکن صرف دو گیتوں کو ہی رنگین بناسکے۔
مغل اعظم ایک تاریخی کہانی فلم پرمبنی ہے تاریخی واقعات کے دھاگوں سے اس قدر خوبصورتی سے پرویا گیا کہ ایک ڈرامائی داستانِ عشق تخلیق ہوگئی اور فلم بینوں کو اس بات کا احساس تک نہیں ہوا کہ کہاں تاریخ ہے اور افسانہ کہاں ہے
اس فلم کو تاریخی بنانے میں صرف کے آصف ہی نہیں تھے ۔ ان کی پوری ٹیم نے مسلسل 10برس کی محنت اور جستجو کے ساتھ یہ شاندار فلم تیار ک ۔ فلم کو ہدایت آصف نے دی جبکہ اس کا اسکرین پلے آصف اور امان اللہ خاں نے لکھا ۔فلم کے ڈائیلاگ امان اللہ خاں ،کمال امروہی ،،احسن رضوی اور وجاہت مرزا نے لکھے ہیں ۔ فلم میں پر تھوی راج کپور نے اکبر کا، مدھو بالا نے انار کلی کا ،درگا کھوٹے نے مہارانی جودھا بائی کا ،نگار سلطانہ نے بہار کا، اجیت نے درجن سنگھ کا ،ایم کمار نے سنگتراش کا ، مران نے راجہ مان سنگھ کا جلوما نے انار کلی کی ماں کا ،شیلا دلایا نے انار کلی کی بہن ثریا کا ، جانی واکر نے اکبر کے دربار میں زنحے کا ،جلال آغا نے نو عمر شہزادہ سلیم کااور دلیپ کمار نے شہزادہ سلیم کا کردار ادا کیاان کے علاوہ بھی ایس نذیر،بے بی تبسم ،خورشید خاں ،خواجہ شبیر اور پال شرما نے مختلف کردار کئے ہیں ۔ موسیقی نوشاد کی ہے جبکہ شکیل بدایونی نے فلم کے گیت لکھے ۔ فلم میں جن گلوں کاروں نے اپنی آواز دی ان میں بڑے غلام علی خاں ،شمشاد بیگم ،لتا منگیشکر ،محمد رفیع اور نور جہاں شامل ہیں ۔رابن چڑجی ساونڈ ریکارڈ سٹ ،محمد ابراہیم اور محمد شفیع نے میوزک اسسٹنٹ ،آر کوشک نے سانگ ریکارڈسٹ کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں ۔۔کے آصف کی ٹیم میں رشید عباسی ،محمد انور ،رفیق عربی ،کے منوہر ، ایم اے ریاض ،ایس ٹی زیدی ،سریند کپور ،خالد اختر نے اسسٹنٹ ڈائرکٹرس کی حیثیت سےاپنی خدمات انجام دیں
مغل اعظم فلم 5 اگسٹ 1960 کو ہندوستان میں ملک بھر کے150تھیڑوں میں ریلیز کی گئی جوخود ان دنوں ایک ریکارڈ تھا ۔باکس آفس پر اس نے 5۔5کڑوڑ روپے وصول کئے ۔ اس کے پرنٹس ہاتھیوں پر لائے گئے تھے ۔ نومبر 2004 میں اس کو اسٹرلنگ انوومنٹ کارپوریشن نے ایک سال کی محنت کے بعد رنگین بناکر پیش کیا ۔ اس کا شمار اب تک بالی ووڈ میں بنی 20سب سے بہترین فلموں میں ہوتا ہے ۔ رنگین فلم میں بھی 25 ہفتے تک چلتی رہی جو ایک ریکارڈ ہے ۔
۔۔پرتھوی راج کپور بار بار آئینہ دیکھتے فلم اور تھیڑ میں کام کی مہارت کے باوجود آصف کے جذبہ کو دیکھکر نکہار لانے کی کوشش کرتے یہی وجہ ہے کہ آج بھی لوگ انہیں اکبر اعظم کہتے ہیں۔
مدھو بالا 15 کلو کی وزنی ہتھکڑیاں پہن کر ادا کاری کرتی تو کئی بار بے ہوش ہوجاتی
اسی طرح شہزادہ سلیم کے کردار میں دلیپ کمار نے جس مدبرانہ اداکاری کا اظہار کیا وہ شاید ہی کوئی اور اداکار کرپاتافلم کے لئے 20 گانے ریکارڈ کرائے تھے لیکن ان میں سے ایک گانا شہزادہ سلیم نے نہیں گایا جو خود ایک باوقار کردار کی علامت ہے ۔
مغل اعظم کو شہرہ آفاق بنانے میں نوشاد کی موسیقی کا بڑا دخل ہے یہ فلم اگر خوبصورت گانوں سے نہ سجی ہوتی تو شاید اس کے لافانی ہونے میں کچھ تو کمی رہ جاتی اسی لئے نقادوں نے اس فلم کے گیتوں کو اس کی روح قرار دیا ہے ۔ کے آصف اور نوشاد کا ہر گیت کو ناقابل فراموش بنانے میں کوئی کسر نہیں رکھی
ڈائیلاگس پر ابھی تک کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے امورٹل ڈائیلاگس آف مغل اعظم شائع کی گئی ایسے کئی محققین ہیں ۔ جنہوں نے اس فلم پر پی ایچ ڈی کی ۔
یوں تو مغل اعظم کا ہر ڈائیلاگ یاد رکھے جانے کے قابل ہے لیکن چند مخصوص مناظر پر مکالمے دماغ پر بہت اثر چھوڑ جاتے ہیں ایسے ہی ایک مکالمہ پیش ہے جب اکبر اعظم انار کلی کو اپنی محبت سے انکار کرنے کا حکم دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکبر اعظم :ہمیں یقین ہے کہ قید خانے کے خوفناک اندھیروں نے تیری آرزووں میں وہ چمک باقی نہ رکھی ہوگی جو کبھی تھی
انار کلی : قید خانے کے اندھیرے کنیز کی آرزووں کی روشنی سے کم تھے ۔
اکبر اعظم : اندھیرے اور بڑھا دیئے جائیں گے۔
انار کلی : آرزوئیں اور بڑھ جائیں گی۔
اکبراعظم : اور بڑھتی ہوئی آرزووں کو کچل دیا جائے گا ۔ تجھے سلیم کو بھلانا ہوگا ۔
انار کلی :اور ظل الہی کا انصاف؟
اکبراعظم : ہم کچھ سننا نہیں چاہتے ۔اکبر کا انصاف اس کا حکم ہے ۔تجھے سلیم کو بھلانا ہوگا۔
انار کلی : بھلانا ہوگا؟
اکبراعظم : یقیناً اور صرف اتنا ہی نہیں ۔اسے یقین دلانا ہوگا کہ تجھے اس سے کبھی محبت نہیں تھی ۔
انار کلی : جو زبان ان کے سامنے محبت کا اقرار تک نہ کرسکی وہ انکار کیسے کرے گی ۔
اکبراعظم :تجھے سلیم پر ظاہر کرنا ہوگا کہ تیری محبت جھوٹی ہے ۔ایک کنیز نے ہندوستان کی ملکہ بننے کی آرزو کی اور محبت کا خوبصورت بہانہ ڈھونڈ لیا ۔۔
انار کلی : یہ سچ نہیں ہے ۔خدا گواہ ہے یہ سچ نہیں ہے ۔یہ سچ نہیں ہے ۔
اکبراعظم :لیکن تجھے ثابت کرنا ہوگا کہ یہی سچ ہے ۔
انار کلی : پروردگار مجھے اتنی ہمت عطا فرما کہ میں صاحب عالم سے بے وفائی کرسکوں ۔ کنیز ظل الہٰی کا حکم بجالانے کی کوشش کرے گی ۔
اکبراعظم : کوشش نہیں تعمیل ہوگی ۔اسے آزاد کردیا جائے۔
اب ہم بھی مغل ِاعظم کی باتوں کے سحر سے نکلتے ہیں بہہت بہت شکریہ میرے بلاگ پر تشریف لانے کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔
اس مضمون کے لئے اکثر معلومات اعتماد اخبار سے لئے ہیں۔
8 comments:
v nice kausar ji,
itni bari film k liye yaqeena buhat mehnat aur raqam lagi, tabhi ek shahkar film samne ayi ...
بہہہہت بہت شکریہ کائنات بہنا جی اس کمنٹ کے لئے اللہ پاک آپ کو خوش رکھے سدا۔
کوثر پياری بہنا جب بھی لِکھتی ہو اِتنا لاجواب لِکھتی ہو کہ لگتا ہے حق ادا کرديا جيسے کے آصِف نے فِلم بنانے پر اِتنی مِحنت کی تھی آپ نے فِلم پر اِتنی مِحنت سے مضمُون لِکھ کر اپنا فرض ادا کرديا واہ خُوش رہو جيتی رہو
دعاوں کا شکریہ ۔ شاہدہ جی آپ کو بھی اللہ پاک خوش و خرم رکھے اور بنا مانگے اپنی نعمتوں سے خوب خوب سرفراز فرماتا رہے ۔
آپ نے اظہارِرائے کردیا تو سمجھئے کہ میری مضمون پر کی جانے والی محنت وصول ہوگئی ۔
بہُت پياری کوثرآ پ کی اِتنی پياری دُعاؤں کے جواب ميں شُکريہ جزاک اللہ نا کہنا بجاۓ خُود ايک زيادتی ہوگا نا
Very beautifully written, takes the reader into the melody of movie, and its charms.
بڑی محنت کے ساتھ اس فلم کی معلومات پیش کی ہیں آپ نے ۔ ۔ ۔ ؎
یوں تو جس دن آپ نے یہ پوسٹ کی تھی اسی دن اسے پڑھ لیا تھا۔۔۔ مگر بجلی کی بے وفائی نے تبصرہ کرنے کا موقع نہ دیا
خیر۔۔۔
ابھی تک تو میں نے اسے دیکھا نہیں ہے ۔ ۔ مگر آپ کی اتنی تعریف کے بعد ۔ ۔ ۔ ۔ دیکھنا پڑے گا
شکریہ
نور محمد بھائی آپ دیکھنے کے بعد بتائیں بھی کہ فلم کیسی لگی ۔ویسے پسند سب کی الگ الگ ہوتی ہے مجھے اس کے ہیرو ہیروین پکچر سب ہی اچھی لگتی ہے اور جب بھی گھر میں سب ایک ساتھ ہو ں خوش خوش بیٹھے ہو تو میں اس فلم کے لگانے کا کہنے کے بعد میرے سب بچے ایک ایک کرکے چلے جاتے ہیں روکھنے پر معزرت کرلیتے ہیں ۔میں جاننا چاہتی ہوں کہ کہی آپ بھی میرے بچوں کی طرح بور ہوتے ہیں یا پسند فرماتے ہیں ۔۔
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔