ہنسی کے اقسام
بچوں کی معصوم دلکش ہنسی
السلام علیکم
آج رات میرے بچے سونے کے بعد میں بیٹھی سارے دن کاجائزہ لینے لگی تو اپنی سب سے چھوٹی بیٹی کا معصوم ہنستا چہرہ اور باتیں یاد آئیں تو وہ سوچکر مجھے بھی ہنسی آگئی مجھے ہنستا دیکھکر میاں حیران تھے انہیں حیران دیکھکر مجھے خیال آیا کے میری ہنسی ان کے لئے حیرانی اور تجسس کی وجہ بن گئی ہے۔
اور پھرایک بار میں تخیلات کی دنیا میں کھو گئی۔ ۔ غور کریں توہنستے ہوئے کو دیکھنے والے اور ہنسنے والے کے تاثرات کتنے مختلف ہوتے ہیں اور دیکھا جائے توکوئی ہنستا نظرآئے تو لگتا ہے وہ خوش ہے مگر ہر بارایسا نہیں ہوتا اس کی وجہہ الگ الگ رہتی ہے اس کے پیچھےچھپا جذبہ کا موجب جدا رہتا ہے ۔ کوئی میری طرح ماضی کی بات یاد کرکے ہنستے ہیں تو کبھی یہ خوشی کی انتہا کا سبب بھی ہو سکتی ہےاورکبھی یہ صرف اپنوں کو دیکھنے سے بھی میسر ہوجاتی ہےتو کبھی اپنوں کو خوش کرنے لائی جاتی ہے۔ کبھی تو ایک کی ہنسی دوسرے کی شرمندگی کا باعث بھی ہوتی ہے اور کبھی یہ ہی ہنسی کسی کی مجبوری بن کرنمایا بھی ہوتی ہےاور کبھی کسی ہنسی کے اندر صبر کا سمندر پنہاں ہوتا ہے اورتو کبھی اسے مصلحتاً ہونٹوں پرسجالیا جاتا ہے ۔ کبھی ہنسی، ہنسنے والے کی قوت برداشت کی عکاسی کرتی ہے ،کبھی دیوانوں کی آواز بن جاتی ہےاور کبھی ظالم کے نشترمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ بعض کوگھمنڈ سے ہنسی اڑانے میں مزہ آتا ہےاور بعض بزدل اور ڈرپوک خود کی ہی ہنسی اُڑوالیتے ہیں تو کبھی یہ ندامت میں ظاہر ہوتی ہے اور کبھی کبھی بھولے پن اور نادانی کو عیاں کرتی ہے۔اور کبھی ہنسی دل لگی اور کھیل ٹھٹھے کےلئے بھی کیا کرتے ہیں ۔
پتہ نہیں کیوں پھر بھی یہ ہنسی، خوشی ہی کی علامت سمجھی اور مانی جاتی ہے اس کو پانے کے لئے ہر ایک بے چین رہتا ہے مگر کسی کے پاس ٹک کر نہیں رہتی ۔ اللہ پاک ہم کو ایسی ہنسی عطا کر جواپنے اور دوسروں کی خوشیوں اور دلی سکون کاباعث بنے۔ ہنسی کو لیکر مجھے اس وقت مخدوم محی الدین کا ایک شعر یاد آرہا ہے پیش خدمت ہےاور اس کے ساتھ ہی اجازات بھی چاھتی ہوں ۔
ہم نے ہنس ہنس کے تری بزم میں اے پیکرِناز
کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم
آپکی مشکور ہوں میرے تخیلات کی دنیا میں تشریف لانے کے لئے۔
11 comments:
عمدہ خیالات۔۔۔۔۔۔ ہنسی کے متعلق آپ نے اچھا پیرایہ پیش کیا ہے۔۔
" کبھی تو ایک کی ہنسی دوسرے کی شرمندگی کا باعث بھی ہوتی ہے اور کبھی یہ ہی ہنسی کسی کی مجبوری بن کرنمایا بھی ہوتی ہےاور کبھی کسی ہنسی کے اندر صبر کا سمندر پنہاں ہوتا ہے اورتو کبھی اسے مصلحتاً ہونٹوں پرسجالیا جاتا ہے ۔ کبھی ہنسی، ہنسنے والے کی قوت برداشت کی عکاسی کرتی ہے ،کبھی دیوانوں کی آواز بن جاتی ہےاور کبھی ظالم کے نشترمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ بعض کوگھمنڈ سے ہنسی اڑانے میں مزہ آتا ہےاور بعض بزدل اور ڈرپوک خود کی ہی ہنسی اُڑوالیتے ہیں تو کبھی یہ ندامت میں ظاہر ہوتی ہے اور کبھی کبھی بھولے پن اور نادانی کو عیاں کرتی ہے۔اور کبھی ہنسی دل لگی اور کھیل ٹھٹھے کےلئے بھی کیا کرتے ہیں ۔"
خوب کہی۔
خوش آمدید خوش آمدید سید آصف بھائی اس پوسٹ کو پسند کرنے اور کمنٹ کے لئے اللہ پاک جزائے خیر دے
ہنسی میرے خیال میں بطور مونث مستعمل ہے جیسے ہنسی کی اقسام
آپ کا قدر دان
نکتہ ور
میرے خیال میں تو خوش رهنا ایک فن هے
اور هم میں سے اکثریت ناکام فنکاروں کی هے
ڈی بھائی آپ پہلی بار میرے بلاگ پر اپنا کمنٹ چھوڑ گئے ہیں بتائیے میں کن الفاظ سے آپ کا شکریہ ادا کروں کیونکہ مجھے تو کوئی الفاظ مل ہی نہیں رہے ہیں
بہت خوشی ہورہی ہے ،اللہ آپ کو بھی ہمیشہ خوش رکھے ۔۔
لو بھائی یہ تھوڑی بہت ہنسی آپ کواطراف نظر آتی
ہے نا وہ بھی سب فنکاری ہی ہے نہیں تو اس دور میں بھلا کسی کو ہنسی بھی آسکتی ہے؟ ہاہاہا
بہت بہت شکریہ آپ کے نام لکھنے اور کمنٹ کرنے کےلئے نکتہ وار بھائی جب بھی آپ کا نام پڑھتی ہوں مجھے اپنے نیٹ کے ایک بھائی یاد آتے ہیں جو اب اس نیٹ کی دنیا میں کہی کھو گئے ہیں جن کا نام آپ ہی سے ملتا جلتا تھا آپ نکتہ وار ہیں تو وہ سخںوارتھے بحر حال اللہ آپ کو انکو اور سب کو اچھا رکھے ۔
ہاں بھائی آپ ٹھیک کہتے ہیں یہاں کی ہی آنا چاہیے تھا بہت بہت شکریہ اس وضاحت کے لئے ۔۔اب کی بار مضمون میں تو کوئی غلطی نہیں ہوئی نا؟پھر ایک بار بہت شکریہ
ہنسی اور خوشی سے کہیں زیادہ بڑی نعمت یہ ہے کہ آدمی مطمئن رہے اور ضمیر پر کسی قسم کا بوجھ نا ہو۔ رات سونے کے لیے لیٹے تو بچوں جیسی نیند کے مزے لے۔
ڈاکٹر جواد بھائی آپ نے ٹھیک کہا آپ کے پاس تو نہ جانے کتنے مریض اس چین کے نہ ملنے کی وجہہ سے آتے ہونگے ۔ اللہ پاک ہم کو یہ سکون عطا کرے جو سب کچھ خرچ نے سے بھی نہ ملے۔۔
بہت خوبصورت تحریر ۔۔۔۔۔
بہت بہت شکر گزار ہوں پسند فرمانے کے لئے
عمدہ
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔