Saturday, February 23, 2013

حضرت سیدنا شیخ عبدالقادرجیلانی قدس سرہٌ


 
 
 
 
السلام علیکم
 
 
آج آپ سب کے لئے ایک بہت ہی پرانے رسالہ سے منتخب کلام لائی ہوں امید کہ آپ سب پسند فرمائےگئے۔ اور بہت مشکور ہوں آپ سب کی یہاں تشریف لانے کے لئے ۔ اللہ آپ سب کوخوش رکھے ۔ لیجئے پیش ہے۔
 
 
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادرجیلانی قدس سرہٌ
 
کا
 
فارسی کلام
 
 
ائے بلبلِ شوریدہ دیوانہ توئی یاما
جو یائے رخِ خوبِ جانانہ توئی یاما
 
 
تو عاشقِ گلزاری، من عاشقِ دیدارم
در دردِ فراقِ او مردانہ توئی یاما
 
 
محی بہ گلستاں شد با بلبلِ نالاں گفت
کائے بلبلِ نالندہ جانا نہ توئی یاما
 
 
 
 
 
ترجمہ۔ اے بلبل ِشوریدہ سر بتا کہ تو دیوانہ ہے یا ہم دیوانے ہیں ، جاناں کے پیارے رخ کا تلاش کرنے والا یا سرگرداں اکیلا تو ہے یا ہم ہیں ۔تو باغ کا عاشق ہے اور میں (اللہ کے)دیدار کا طلب گار ہوں ۔توبتلا کہ تو اسکی جدائی کے درد میں مردانہ وار ہے یا ماندولت؟محی گلستان کو پہونچا اور بلبلِ نالاں سے کہا !اے(نالش)شکایت کرنے والے بلبل تو بتا کہ تو عاشق جاناں ہے یا ہم
 
 
(ترجمہ حافظ عبدالرزاق صدیقی آرزو)
ماخوذ از رسالہ القدیر ۱۳۷۴ھ

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔