Sunday, December 23, 2012

ہم حالِ دل سنائیں گے ۔ سنیے

 
السلام علیکم
 
میرے ُمعّزز بھائیوں اورپیاری بہنوں :۔ یہ تحریر میں نے پچھلے سال اپنے دوسرے بلاگ میں پوسٹ کی تھی۔ سوچا یہاں بھی کردوں۔۔ لیجئےحاضرخدمت ہے   

آج کل کچھ فرصت میں ہوں دل چاہا کہ کچھ آپ سب سے باتیں کرکے اپنا جی ٹھنڈا کروں یعنی پھر سے آپ کے کان کترنے لگو یا دماغ کھانے کچھ بھی کہہ لیے مگر کچھ اپنے قیمتی لمحہ آپ مجھے بہن کا حق سمجھ کر عنایت کرہی دیے توبڑی مہربانی
تو جناب اس ویک اینڈ پر میری ایک بہت پرانی ملاقاتی میرے گھر آئی میں نے ان کی اوران سے تعلق رکھنے والے سب ہی کی خیریت پوچھی اور سلام کہنے کہتی رہی جب میں نے انکی پڑوس میں رہنے والی نند کو سلام کہا تو کہنے لگی ہاں(کچھ کھیچتے ہوئے) یاد رہا تو کہہ دونگی میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ایسے کیوں کہہ رہی ہو؟ تو کہنے لگی اب کیا بتاو چند دن پہلے میرے گھر آئی تھی کہنے لگی بچوں کو اسکول میں چھٹیاں ہیں ہم بحرین گھومنے جارہے ہیں اس ہی لیے میں ابھی تمہیں کرسمس اور نئے سال کی مبارک باد دینے آئی ہوں مجھے بہت غصہ آیا میں نے بھی اسے کہہ دیا کے نہ ہم کرسمس مناتے ہیں اور نہ نیا سال بس یہ بات پر بہت لےدے ہوئی ۔۔۔
 
  

 بعض دوست ایسے ہوتے ہیں جن کو جو چاہے کہا سناجاتا ہے جیسے پانی میں لکڑی مارنے سے پانی کچھ ہی دیر میں ایک ہوجاتا ہے انکا حال بھی ویسے ہی ہوتا ہے اور ایسے دوست کو خوب چھیڑنے میں مزہ بھی آتا ہےمیں شہد کے چھتّا ہلانے کے ارادے سے کہا اس میں غلط کیا ہے جہاں تک مجھے معلوم ہے عیسٰی علیہ السلام پر اللہ نے سلامتی بھیجی ہے عسٰی علیہ السلام پر ہمارابھی ایمان ہے وہ اللہ کے پیغبر ہیں اور ان کی تعریف بیان کی گئی ہے اور نئے سال کے بارے میں کہا کہ میاں کو تنخواہ اسی حساب سے ملتی ہے گھر کا خرچہ بھی وہی تاریخ کے ساتھ لکھتی اور کرتی ہو بچوں کے اسکول کے ہر نوٹ بک پر وہی تاریخ لکھی ہوتی ہے جو میل کرتی ہو اس میں بھی وہ ہی عسوی حساب ہی لکھی رہتی ہے۔ اور پھر وہ محترمہ تمہاری نند اور پڑوسن بھی ہیں کیا تمہیں یاد نہیں پڑوس کا حق بہت ہی زیادہ ہے یہاں تودو، دو حق بنتے تھے۔پھر ہمارے درمیان بہت بحث کے بعد اس نے کہا کہ سچ میں مجھے ایسے نہیں کرنا چاہیے تھا ان شاء اللہ آتے ہی میں خود ہی اس کے پاس جاونگی تو میں نے اس سے پھر کہا کہ تم بہن سے بات کرلو مگر ہمارا سال تو پہلی محرم سے شروع ہوتا ہے ۔ میری اس بات سے یہ مت سمجھ لینا کہ اس نئے سال کو لے کر جوجشن منائے جاتے ہیں فحاشی وعریانی اور بے بیہودگی سے بھری محافل وپروگرام کا انعقاد کرتے اور اس میں شریک ہوتے ہیں اور اس کو ٹی وی پردیکھنا میں اچھا سمجھتی ہوں نہ سمجھو یہ سب کوتو میں بھی پسند نہیں کرتی ہاں دوسروں کو خوش کرنے صرف کہنے تک ہی کہنا اور اپنا محاسبہ کرنے ٹھیک ہے ۔ ہمیں عسوی کے ساتھ اپنے بچوں کو قمری مہینوں کے نام بھی یاد کروانے ان کے سامنے اپنے روز مرہ کے معمولات کو قمری حساب سے ترتیب دینےچاہیےجیسے چھٹیاں ،شادی ،کسی کے آنے یا جانے کا دن یاد رکھنا وغیرہ ہمارا اسلام بہت سادہ مذہب ہےاور سادگی کو پسند کرتا ہےخرافات ،لغویات،اور بے جا حرکتوں کے لئے اسلامی معاشرہ میں کوئی کنجائش نہیں ہے اسلام ہمیں اللہ کی فرمابرداری اور خلقِ خدا کی خدمت سیکھاتا ہے۔ ہمارے دو عیدیں ہیں وہ ہی امیر غریب مل کر خوشی خوشی گزار لے تو بس ہے ان میں ہی نہ جانے کتنے لوگوں کو نئے کپڑے نہیں بنتے ہونگے کتنوں کے گھر چولہے نہیں جلتے ہوگئے۔
 
 
 مجھے اچھے سے یاد ہے جب میں بارہ سال کی تھی میرے بھائی صاحب کا انتقال ہوگیا تھا وہ ہی ہمارے گھر کے واحد کمانے والے تھے بابا کا وظیفہ بہت تھوڑا تھا اب ٹیچرز کو بہت ملتا ہے جب ایسا نہیں تھا ہم پر ایک ساتھ دو مصیبت آئی ایک بھائی کا غم دوسرے معاشی بد حالی بابا پرامی کے ساتھ ہم دو بہنوں اور ایک بھائی کی بھی ذمہ داری تھی۔ اس ہی زمانے میں بقرعید کی عید آئی مہینے کا آخر تھا گھر میں تین دن سےکچھ نہیں تھا عصر کا وقت ہوگیا کوئی نہیں آئے اس پر امی کچھ بے چین ہوکر کہنے لگی پہلے نماز کے ساتھ ہی لوگوں کا آنا شروع ہوجاتا تھا اب ہمارے حالات کے ساتھ رشتہ دار بھی بدل گئے بابا تو اس وقت بھی زبان سے شکر ادء کرتے ،کہے اچھا ہوا ہم مہمان کی خاطر ٹھیک سے نہیں کرسکتے تھےشاید عید کی مبارک باد اس غم کے بعد دینے کترا رہے ہونگے ۔۔ امی ِادھر اُدھر سے کچھ پیسےڈھونڈ ڈھانڈ کرجمع کرکے  دودھ ،چائے کی پتی خرید رکھی تھی مہمانوں کی چائے کے لئے پھر عصر کے بعد سب ایک کے بعد ایک آنے اور گوشت دینے لگے امی کچھ ضیافت نہ کرنے پر معافیوں کے ساتھ چائے عطر دیتی پھر ہم نے اس رات صرف نمک ڈال کر گوشت ُابال کر کھایا تھا الحمدللہ آج اللہ نے وہ دن نہیں رکھے مگر آج بھی جب بھی کوئی غریب کو دیکھتی ہوں مجھے وہ اِبتلا کا دور یاد آجاتا ہے۔
 
 
اگر اللہ ہمیں بہت دیں توہمیں چاہیے کہ ہم بیکار کاموں میں خرچا کرنے کے بجائے کسی کی ضرورت پوری کردے ان کی دنیا اور ہماری آخرت کا سامان ہوجائے گا۔وقت ہماری دسترس میں نہیں ہے . بے وجود ہونے والی تیزگام زندگی مٹھی میں پکڑے جانے والی نہیں برف کی طرح گھل رہی ہے پگھل کر گھٹنے لگی ہے ہمیں اس پر اختیار ہی نہیں اور نہ قدرت ہے محدود وقت کےلئے ہی سہی بس ہم زندہ رہنے تک اختیار ہے اسی کو غنیمت جانے ہم ان لمحوں کو زندگی کا حاصل بنالے جو ہمیں میسر ہے اپنی صلاحیت اور محنت سےاپنی زندگی بامقصد بنالے نیکی اور خیر کی طلب کرے شر سے پناہ مانگےخامیوں سے پاک تو کوئی بشرنہیں ہے مگر اچھے سے اچھے بنے کی کوشش کرےسچی سیدھی رہ کو اپنائیں دوسروں کو خوشی دینے کی سعی کرے اپنے سے دکھ اور نقصان نہ پہچائے کسی کو،حق دار کو انکے حق دینے میں کبھی کوتاہی نہ کرے فرائص کا خاص خیال رکھے ۔اپنے لئےنفع بخش اور دوسروں کےلئے راحت بخش یہ شروع ہونے والا سال بنائے ۔ اللہ ہم کوعمل کی توفیق عطا کرے اور اللہ پاک جو سال گزار گیا اس میں ہونے والے ہم سب کی غلطیوں خطاوں کو تو معاف فرما دے ۔ ہم مسلمان ہیں ہر موقعہ پر تیرے ہی بارگاہ پر حاضر ہوکر فریاد کرتے ہیں تو قبول فرما جو ہمارے حق میں بہتر ہےاے مالک حقیقی ۔۔۔

ان دعاوں کے ساتھ اجازات دیجئے گا بہت شکریہ میرے اس حال ِدل سنے کےلئے ۔اگر کوئی بات غلط لگی تو ضرور بتایے میں تو بس اپنے دل میں آنی والی باتیں آپ سب کو اپنا سمجھ کر کہہ لیتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔
 
 

کرسمس پردرویش بھائی کا یہ بلاگ بھی آپ ضرور پڑھیے گا بہت معلوماتی ہے ۔

6 comments:

آوارہ فکر said...

بہت اچھی بات کہی کوثر آپی جی۔

کوثر بیگ said...

وہ آئے بلاگ پر ہمارے خدا کی قدرت ہے کبھی ہم ان کی پوسٹ کوتو کبھی اپنے بلاگ کو دیکھتے ہیں ۔۔
آپ کی موجود گی یہاں ایسی لگ رہی ہے بھائی جیسے میلہ میں کھوئے بھائی سے مل لیا ہو ، بے انتہا شکریہ تشریف لانے کے لئے

علی said...

پڑھتا تو میں ہوں آپکا ہر بلاگ مگر کمنٹ نہیں کرتا کہ ہمارے سے سنجیدگی کی امید ذرا کم کم ہے تو یوں کہنا چاہیے ہمارے الفاظ آپکے بلاگ پر تبصرے کے قابل نہیں۔
اللہ آپکو خوش رکھے

کوثر بیگ said...

خوش آمدید بھائی،بڑی عنایت آپ اس بلاگ کو نظرِ کرم سے نوازتے ہیں ۔اور یہ کیا قابل, نا قابل طے کرنے والے آپ کون ہوتے ہیں ۔ویسے چھوٹے بھائیوں سے نہ میں نے سنجیدہ کمنٹ کی امید لگا رکھی ہے اور نہ میں چھوٹوں کی باتوں کا برا مانتی ہوں ۔۔۔ہاں مگر آپ کو ایک نہ ایک نصحت ضرور برداشت کرنی پڑھے گی آج والی تحریر میں تو شاید کچھ زیادہ ہی بول دی نئیں۔۔۔

افتخار اجمل بھوپال said...

مجھے اپنے ایک محبوب کا کہا فقرہ یاد آیا جو اس نے بُرے حالات میں کہا تھا ” اگر وہ وقت نہیں رہا تو ہی بھی نہیں رہے گا “۔

کوثر بیگ said...

ہاں بھائی یہ بات تو ٹھیک ہے ۔ آج اللہ پاک اتنا سب دیا آپنے کرم سے مگر ان چار دنوں کے زمانے کو ایک طویل عرصہ گزار جانے کے بعد بھی بھول نہیں سکتے۔اچھا وقت ایسے بار بار یاد نہیں آتا جیسا کہ برا۔۔۔

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔