السلام علیکم
سب سے پہلے میں بحرالعلوم علامہ عبدالقدیر صدیقی حسرت کے کلام سے اس بلاگ کو شروع کرنا چاہونگی
حمد
رونقِ شانِ بے نشاں نام ونشان میں بھی آ
زیبِ فزائے لامکاں اب تو مکان میں بھی آ
جہل میں نور بن کے آ، شک میں سکون بن کے آ
بن کے یقین کی چمک وہم و گمان مین بھی آ
آنکھوں میں نور بن کے آ،دل میں سرور بن کے آ
بن کے حیاتِ جاوداں تو مری جان میں بھی آ
دل تو مِراہے تیراگھر،پھر تُوہے میری جاں کدھر
رہتا ہے کیوں اِدھراُدھر اپنے مکان میں بھی آ
ملکِ غِنائےذات میں جلوہ گری بہت رہی
پردہء غیب سے نِکل بزمِ عیاں میں بھی آ
صبح اُمید بن کے آدیدہء انتظار میں
نغمہ جانفراُسنا لطف کی شان میں بھی آ
پرتوِ عزّوجاہ ڈال سر پہ تو میرے تاج بن
کرتو دلِ عدوفگار تیرو کمان میں بھی آ
خوف سے پاش پاش حسرتِ بے نوا کا دل
بہرِسکون جان ودل،امن و امان میں بھی آ
او ۔ میرے جذبات و خیالات ! تم مجھے کیوں ستاتے ہو کیوں میرا دل ودماغ کھاتے ہو ۔ ستایش کی امید نہیں تو نکوہش کے خوف سے اندر ہی اندر گھٹکر فنا ہونے اور اپنے ساتھ مجھے فنا کرنے سے حاصل نکلو ۔ نکلو۔ بے محابا نکلو ۔ عکماء التفات نہ کریں مناسب ۔ شعرا نہ مانیں منظور ۔ دنیا پسند نہ کرے نہ کرے۔ ممکن کہ کوئی جگرخون کردہء محبت تم کو دیکھے اور اپنا سمجھ کر اپنے سینے سے لگا لے ۔ یہ بھی نہ سہی نہ سہی ۔ جگر کی خلش تو دور ہوئی۔ ۔دل کی کاوش تو زائل ہوی ۔
آپ سب سے اظہارِخیال کرنے کا اردہ کررہی ہوں۔امید کے پسند فرمائےگے اور یہاں تشریف لاکر میری حوصلہ افزائی فرمایا کرےگے۔