Tuesday, March 07, 2017

دلدل

آج ایک فورم پر دلدل عنوان  پر لکھنے کہا گیاتھا میری تحریر آپ سب سے شئیر کررہی ہوں 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر وہ کام ہر وہ چیز جو غلط راہ پر ہمیں لے جائے اور غلط کو غلط سمجھنے کی تمیز ختم ہوجائے۔ اس کے عادی ہوجائیں تو میں اسے ایک دلدل کی طرح سمجھتی ہوں جس سے نکلنا مشکل ہوجاتا ہےمگر ناممکن نہیں  ۔ جس کا ذکر حدیث قدسی میں بھی کیا گیا ہے " رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب بندہ گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے، پھر اگر وہ اس گناہ سے باز آجاتا ہے اور معافی مانگ لیتا ہے تو یہ سیاہ دھبہ مٹا دیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اس گناہ کا اعادہ کرتا ہے تو سیاہ دھبوں میں اضافہ ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اس کے پورے دل پر چھاجاتا ہے، بس ہمیں توبہ استغفار سے گناہوں کے دلدل سے نکلنے کا راستہ دیکھایا گیا ہے پس ہمیں توبہ استغفار کرتے رہنا چاہئے ۔
اسی طرح رشتے بھی بعض وقت دلدل بن جاتے ہیں ۔ جب ان میں حسد، جلن ، غرور ، بغض ، جھوٹ اور بد اخلاقی آجاتی ہے ۔ اس کو محبت ، مروت ،احسان اور خوش اخلاقی سے انہیں  دور کرسکتے ہیں مگر جب اس کے لئے دل بہت بڑا کرنا ہوگا عفو درگزار سے کام لینا ہوگا ۔ تب ہی ہم اس مہلک دلدل سے نکل کر اتحاد و خیر کا سلوک رائج کرسکے گے ۔

مال و زر کی کمی اور زیادتی بھی  کبھی کبھی برائی کے دلدل میں پھنسا دیتی ہے جیسے زیادہ مال اکثر تکبر، حرص ، ناانصاف بدتمیزبنادیتا ہے اور غربت کبھی چور خیانت اور حق تلفی کی راہ پر ڈال دیتی ہے ۔ 
دنیا کیا ہے ؟ ایک آزمائش کی جگہ ہے یہاں ظاہری و باطنی آنکھیں کھول کر ہمیں جینا ہوگا اس دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کی بھی تیاری کرنی ہوگی  ۔ جس طرح دلدل میں بھی کنول کا پھول کھلتا ہے اسی طرح دنیا میں رہ کر دنیا کی ہر برائی سے بج کر کنول کے پھول کی طرح پاک صاف دیدہ زیب بنے رہنا چاہئے

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔