محترم بھائیوں اور پیاری بہنوں
السلام علیکم
السلام علیکم
وہ دوہزار بارہ کا ایک خوش گوار دن
تھا جب وہ مجھے سے بڑی گرم جوشی سے ہاتھ ملایا تھا پھر تو اس نے مجھے اور میں نے
اسے ایسا تھاما کہ چھوڑنے کا نام ہی نہ لیا ہر گھڑی سوتے جاگتے ، محفل و
برخاست ، فرصت ہو یا مصروفیت وہ ہر جگہ ہر
وقت میرے ساتھ رہنے لگا ۔ اس کی ایک پل کی
غیر موجودگی بھی مجھے بے چین کردتیی
ایک طویل عرصہ کی رفاقت کے بعد ایک
دن اس کو تنفسی شکایت ہوگئی ۔ ہم نے اس کے خاص ڈاکٹر کے پاس پہچایا تووہ چھوٹے سے
آپریش کے بعد ہمارے گھر واپس آگیا کچھ دن
ٹھیک رہنے کے بعد اسکی پھر سانس گھٹنے لگی ۔ اب تو بار بار اسے طبیب کی ضرورت لا
حق ہونے لگی ہم اس کی محبت میں اس کے عادی ہوچکے تھے ۔ ہم سے اس کی یہ حالات بردا
شت نہ ہوتی ۔اس کو ٹھیک کرنے کی ہر جتن
کرتے ہر زاویہ سے اسے دیکھتے پیٹھ سہلاتے
دباتے اس کے بند ہوتے آنکھوں کو روشنی سے منور کرنے کی کوشش کرتے کبھی کامیاب ہوتے اور کبھی وہ ٖغشی میں
آنکھیں بند رکھا رہتا ۔۔۔۔۔ آخر پھر ایک ماہ پہلے اس نے ہمیشہ کے لئے آنکھیں موند
لیں ۔ انسان سدا سے بے بس رہا ہے ہم بھی مجبور تھے اور مجبور تو صرف آہ و بکا کے
بعد چپ ہورہتا ہے ۔ہم بھی چپ رہے اور سب سے بات چیت چھوڑدی بس ضرورت پر ہی منہ
کھولتے ۔
اس کے جانے سے ہمارے دوست عزیز رشتہ دار سب ہی
متاثر تھے ہم نے سب سے بات چیت چھوڑ رکھی
تھی گھر والوں کے اصرار پر ہم نے گھر کے ایک ننھے سے دل کو لگانا چاہا مگر وہ تو
بہت چھوٹا تھا اس نے بس ہمارا اتنا غم غلط
کیا کہ گھر والوں اور قریب کے لوگوں سےہی میں بات چیت کر نے لگی تھی مگر دنیا سے
ابھی کٹ آف ہی تھی ۔ پھر بیٹوں سے میری یہ حالت دیکھی نہ گئی اور کل انہوں نے مجھے
اس کا نعم البدل لاکر دیا یعنی گیلکسی ایس 3 کے خراب ہونے پر آئی فون 6 (ایس)
دیلادیا ۔ الحمدللہ
2 comments:
NO COMMENTS :)
احمد صاحب بلاگ پر آنے کا شکریہ
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔