Sunday, June 01, 2014

رشتہ ازواج


السلام علیکم و رحمتہ اللہ

محترم بھائیوں اور پیاری بہنوں

محبت اللہ کی  پہلی نعمت ہےجو ابا آدم اور اماں حوا کو عطا ہوئی ۔ یہ عرش اعظیم سےاترتی ہے اور دلوں میں گھر کر جاتی ہے ۔ محبت میں استحکام و استقلال سچی محبت کی نشانی ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو محبت کے معنی ہی بدل جاتے ہیں ۔ محبت نام ہے دو لوگوں کو متحد کرنے کا  یہ توحید کی روح ہے ۔ محبت غیریت کو مٹا دیتی ہے ۔

دنیا میں اتنے رشتہ ہیں اتنے متعلقہ لوگ ہوتے ہیں ہر ایک سے کسی نہ کسی

وجہہ سے  دل میں محبت رہتی ہے یا پیدا ہوہی جاتی ہے ۔کسی سے خون کا رشتہ ہوتا ہے تو کسی سے احسان کا اور کسی سے اخلاص کا ۔۔۔۔ رشتوں کے اتنے نام ہیں جو سب ہی جانتے ہیں کہنے کی  حاجت نہیں مگر ان سارے رشتوں میں وہ کونسا رشتہ  ہوسکتا ہے جس سے ہم شدید محبت کرتے ہیں جس میں  اپنا میں بھی فنا کردیتے ہیں جس کی بنیاد ہی محبت پر قائم ہوتی ہے۔ میرے خیال سے وہ ہے انسان کا پہلا رشتہ ،رشتہ ازواج، جس میں دو انسان مل کر ایک ہو جاتے ہیں ۔ محبت ،عزت اولاد، مال و دولت ،ہر چیز ایک دوسرے کی ہوجاتی ہے ۔ ضرورت زندگی ،رہن سہن سب ساتھ رہتا ہے ایک دوسرے کی خوشی و غم کے ساتھی ہوتے ہیں گویا  دونوں ایک جان ،ایک زبان ایک دل ہوجاتے ہیں  اور ان کا  مقصد حیات تک ایک ہو جاتا ہے

محبت پہلے صورت سے ہوتی ہے پھر اخلاق و عادات سے محبت میں رنگ بھر جاتا ہے پھر ذات سے محبت ہو جاتی ہے اور یہ محبت امر کہلاتی ہے ۔

محبت کو لازوال کرنے خود کو مٹانا پڑتا ۔ اپنا سب کچھ محبوب کے حوالے کردینا پڑتا ہے ۔ دوسروں کی پسند کو اپنی پسند بنالے ۔اپنا آرام اپنی خواہش سب کچھ محبوب کے تابع کرنے کے بعد ہی کامل محبت حاصل ہوتی ہے ۔

اگرمیاں بیوی کی محبت میں یہ خوبیاں نہ پیدا ہوئی تو یہ  پیارا رشتہ ایک مزاخ میں تبدیل ہو جاتا ہے  اور اس ازلی رشتہ کو تماشہ بنا لیا جاتا ہے۔ان کو آپس میں مل کر ہر بات کو طے کرنا چاہئے ۔ جہاں کسی دوسرے کواپنے مسئلہ میں  شامل کیا تو سمجھوں کہ اس رشتہ کی یکتا جو اس رشتہ کی درمیانی اہم کڑی ہوتی ہے وہ ختم ہوگئی۔پھر یہ خوبصورت رشتہ انتہائی بد صورت بن جاتا ہے ۔

 میاں کو چاہئے کہ بیوی کا اپنے گھر عزیر اقارب کو چھوڑ آنے کا خیال کرے اور چھوٹے بڑے غلطیوں کو در گزار کرے اور بی بی کو بھی چاہئے کہ وہ میاں اور سسرالی کو بدلنے کی کوشش کے بجائے خود کو اس ماحول کے سانچے میں ڈھلنے کی کوشش کرے اور دونوں ہی ایک دوسرے کو  نیکی کی تلقین   اور برائی کی نشاندہی  کرے مگر بہت ہی سمجھداری سے ایسا کرے کہ نکتا چینی نہ لگے ۔اگر یہ ممکن نہ ہو توخود عمل کرکے انہیں بتلائیں۔ صحبت کا اثر بھی خوب ہوتا ہے ۔ اس رشتہ کی اہمیت کو سمجھے اسی سے دنیا میں آگے نسلیں بڑھتی ہیں ان کا مثبت رویہ بچوں میں بھی منتقل ہوتا رہتا ہے۔ اس رشتہ کا ساتھ توان شاٗاللہ اخرت میں بھی ہوگا ۔  پھر کیوں نہ ہم اس کے حقوق اہمیت کا خیال جی جان نہ کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ

9 comments:

Andleeb raja said...

بہت خوب صیح کہا اپ نے

کوثر بیگ said...

بہت شکریہ جناب

Anonymous said...

ماشاء اللہ بہت خوبصورت لکھا ۔
آباد رہیں

Anonymous said...

پیاری باتیں لکھی ہیں

کوثر بیگ said...

خوش آمدید عظیم بھائی پہلی بار آپ میرے بلاگ پر تشریف لانے کے لئے

تحریر پسند کرنے کا بے حد شکریہ ۔۔۔۔۔ اللہ شاد و آباد رکھے۔

کوثر بیگ said...

ممنون ہوں پسندیدگی کے لئے ثروت بھائی ۔اللہ خوش رکھے آپکو سدا۔۔۔۔۔

شاہد مرزا said...

عمدہ تحریر

کوثر بیگ said...

ممنون ہوں

Anonymous said...

طارق جمیل صاحب نے بھی .... اس رشتے کی تصدیق کی ہے .... کہ ازل سے بنا ہے اور یونہی چلتا رہے گا ......
بہت خوبصورت تحریر ہے ..... دل سے لکھی ہے .... اس لیے .....

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔