السلام علیکم
میرے اچھے بھائیوں اور پیاری بہنوں
عورت کے دل کو اللہ نے لگتا ہے خاص مٹی سے گھڑا ہوگا اور خاص طور سے جب وہ ایک ماں بھی ہو ۔اور میں نے اپنے تجربہ سے دیکھا ہے کہ ایک عورت کی جب اللہ سنتا ہے تو اس کی اولاد کے حق میں کی گئی دعائیں فوراً قبول کرتا ہے اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اللہ پاک عورت کو آزماءش میں ڈالنا چاہتا ہے تو بھی اولاد کی وجہہ سے ہی آزماتا ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ عورت کی اس سے سخت سزا ہوہی نہیں سکتی ۔ماں کے دل کا حال اور احساس اس تازہ بہ تازہ خود پر گزرے اس واقعہ سے شایدآپ کو معلوم ہو۔
آٹھ تاریخ کو بیٹے نے ایک ماہ کی چھٹی گزارنے اپنے سسرال امریکہ کا پروگرام بنایا ۔اس کو جانے کے لئے چھوڑنے ہم سب ایر پوارٹ فیملی کے ساتھ گئے۔ سامان ویٹ کیا اور بوڈینگ کارڈ لیا گیا ۔کچھ دیر ساتھ بیٹھنے کے بعد ایک گھنٹے کا ٹائم ابھی باقی رہنے کے باوجود والدین اور دوسرے رشتہ دار کو تکلیف نہ دینے کے خیال سے وہ اندر چلے جانے کا اردہ کیا اور سب سے مل ملا کر وہ بیوی بچوں کے ساتھ اندر چلے گئے ۔
ماں کے دل نے اپنے احساس کا اظہار باوجود ضبط کہ آنکھوں سے کردیا اور چپکے سے اپنےآپ سے بیٹے کی جدائی کی شکایت کرلی اور اللہ کی مرضی پر راضامندی میں سر جھکا کر سب کے ہمراہ گھر واپس آگئے ۔مغموم ماں بستر پر لیٹے خالی خالی نظروں سے چھت دیکھنے لگی اور پھرکچھ دیر بعد فون کی بیل نے بیدلی کی کیفیت کوفراموش کردیا ۔ عمرہ کے رش کی زیادتی نے چیکنگ میں دیر کردی اور پلین مس ہوگیا، رات زیادہ ہوگئی، بچوں کا ساتھ ہے آکر لے جائیں بیٹے نے فون پر کہا ۔ ہم جلدی سے ایر پورٹ بھاگے بھاگے گئے پھرواپسی میں بیٹے نے راستہ بھربہت افسوس کیا اپنے اور اپنے بچوں کی تھکن کا ذکر کیا سیٹ آگے بڑھانے پر اضافہ فیس دینے کا بتایا ۔
ماں کا دل پھرایک بار تڑپ اٹھا اور دل ہی دل میں خود کو الزام دینے لگی کہ دل میں بھی تو نے ایسا کیوں سوچا تو ہی نے اپنے بیٹے کا دل دکھا یا ہے کیوں اس کا نہیں سوچا اپنی خوشی کیوں چاہی ۔ وہ شہ رگ سے قریب رہنے والے نے تیری یہ بات سن لی اور مان لی ۔ نہیں نہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا ۔ میں اسی سے معروضہ کرونگی جس کے ہاتھ میں ساری دنیا کی بھاگ ڈور ہے ۔پھر دعائیں من ہی من مانگنے لگی ہے ۔ اے اللہ پاک اس کو سیٹ آسانی سے بنا پیسے بھرے مل جائے جب بغیر تجھ سے مانگے تو نے مجھے بیٹے کا ساتھ دیا میں ہر ہر پل کے لئے تیری شکر گزار ہوں اب تو تیرے کرم سے اتنی آسانیاں ہوگئی ہیں دور رہ کر بھی ایک انسان قریب سے بھی زیادہ قریب تر لگنے لگاتا ہے بس انسان کو دل سے قریب ہونا چاہئے ایک ماں اپنے بچے کو پریشاں نہیں دیکھ سکتی بدلہ میں اس پر مصبت کے پہاڑ ہی کیوں نہ ٹوٹ جائیں ۔
دل سے مانگی دعا رد نہیں ہوتی اللہ نے بنا اضافہ پیسوں کے اسی وقت کی دوسرے دن کی سیٹ دیلادی اور پھر ماں نے اپنے دل کو منا لیا کہ اب تو چپ ہی رہ کبھی یہ کبھی وہ کہنے کی ضرورت نہیں اور پھر ایر پورٹ سے باہر ہی باہر چھوڑ آئے بہانہ بنادیا کہ کہیں پھر دیر نہ ہوجائے۔اصل میں تو خود پر اعتبار نہیں تھا کیا پتہ پھر یہ بیٹے کے قرب کے لئے مچل جائے ایک ماں کے دل کا کوئی بھروسہ نہیں ۔
بیٹا لمحہ بہ لمحہ دور ہوتا رہا اور ماں کو لگتا رہا کہ وہ اس سے قریب سے قریب تر ہورہا ہے پہلے ساتھ رہتے اس کا خیال یوں ہر پل نہیں ہواکرتا تھا مگراب ہر ساعت اسی کا دھیان لگا رہتا ہے ۔۔
اللہ پاک ؛ جتنا دل ،زبان ،خیال، محبت رضا اور محویت ایک ماں کو اولاد کے لئے ہر دم رہتی ہے۔اس سے کئی گنا زیادہ ہم تیرے لئے کیا کریں ۔
بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ