Saturday, April 20, 2013

میری ڈائری سے ایک نظم

 
السلام علیکم
 
میری ڈائری میں نوٹ کی ہوئی ایک نظم  شاعر کے نام کا تو پتہ نہیں مگر آج پڑھا تو پھر ایک بار اچھی لگی تو سوچا کہ شاید آپ سب کو بھی پسند آجائے اس لئے  شیئر کررہی ہوں۔
 
 
 
 
اے میری سوچ کی محور، تم اپنے سارے دکھ رو لو
سمجھ لو مجھ کو چارہ گر، تم اپنے سارے دکھ رو لو
 
 
اِسے تم مشورہ سمجھو یا میرا تجربہ سمجھو!
یہ دل ہوجائے گا پتھر، تم اپنے سارے دکھ رو لو
 
 
مجھے خاموش اشکوں سے بہت ہی خوف آتا ہے
نہ رکھو آنکھ یوں بنجر، تم اپنے سارے دکھ رو لو
 
 
تمہیں اس کی خبر ہوگی، یہ اک دن خُوں رلائے گا
بُھلا کر خواب کا پیکر، تم اپنے سارے دکھ رو لو
 
 
مری جاں! یہ نہیں سوچو، سمیٹوں گا اِنہیں کیسے
مرے شانے پہ سَر رکھ کر، تم اپنے سارے دکھ رو لو
 
 
سُنا ہے اُس کی آنکھوں میں تمہارے زخم کھلتے ہیں
تمہیں کہتا ہے جو اکثر، تم اپنے سارے دکھ رو لو
 
 
سُنو! نامہرباں آنکھیں تمہیں ایسے ہی دیکھیں گی
نہیں بدلے گا یہ منظر، تم اپنے سارے دکھ رو لو
 
 
اگر یوں اشک رونے سے انَا پر چوٹ پڑتی ہے
ہنسی کی اوڑھ کر چادر، تم اپنے سارے دکھ رو ل
و
 
 
بتا دینا یہ میرا دل تمہارے غم سے بوجھل ہے
اُسے کہنا یہ نامہ بَر، تم اپنے سارے دکھ رو لو
 
 
......................

6 comments:

افتخار اجمل بھوپال said...

مرحبا مرحنا

کوثر بیگ said...

شکریہ شکریہ اجمل بھائی

کاشف said...

مجھے کسی نامعلوم وجہ سے کسی بھی قسم کی شاعری پسند نہیں۔ لیکن چونکہ حاضری ڈالنا ضروری ھے، اس لیے کمنٹ کر رھا ھوں۔

کوثر بیگ said...

آپ کا مسیج پڑھکر بہت دیر تک مسکراتی رہی اور بہت ساری دعائیں دل سے نکلتی رہی ۔دنیامیں آپ جیسے با اخلاق اور دوسروں کا خیال کرنے والے بہت کم ہی ہونگے۔اور بہت کم لوگ شاعری کو ناپسند کرتے ہیں اس لحاظ سے آپ سب سے مختلف بھائی ہیں ہمارے ۔ ہاہاہا۔

DuFFeR - ڈفر said...

میں نی رونے دھونے والی پوسٹیں پڑھتا

کوثر بیگ said...

ڈی والے بھائی کوئی بات نہیں میں بہت جلد آپ کے لئے کوئی مسکراہٹ لاتی نظم شیئر کرونگی ان شاءاللہ۔۔۔۔اللہ پاک آپ کو سدا خوش رکھے۔

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔