Saturday, April 06, 2013

کہیں دیر نہ ہو جائے


میرے محترم بھائیوں اور پیاری بہنوں

السلام علیکم
بیس مارچ کو رات گیارہ بجے ہم  اپنی چھوٹی بچی کے اسکول کی  چھٹی کے ساتھ ہی سفر کے لئے روانہ ہوگئے ۔  یہاں سے نکل کر دوسرے دن مکہ معظم کوظہر کی نماز پر پہچے . کچھ دیر ثول کے مقیم بچوں کا انتظار کرکے عصر کی نماز  کی ادائیگی کے بعدطواف شروع کیا گیا ۔ طواف میں اتنا زیادہ رش تھا کہ حج کے دن یاد آنے لگے۔ حرم شریف میں تعمیر کا کام چل رہا ہے اوپر سے طواف نہیں کیا جاسکتا تھا ۔ سب ہی کو صحنِ کعبہ ہی سے طواف کرنا ہے ۔

میاں اور میرے لڑکوں نے دیوار کی طرح میرے آگے پیچے  چلتے رہے۔ لوگوں کی کثرت کی وجہہ سے ہمارا دم گھٹنے لگا تھا۔ مگر اللہ کی محبت اور ثواب کے آگے سب کچھ اللہ کے بندوں کو منظور رہتا ہے  یہ کیفیت وہاں موجود سب ہی میں  محسوس کی میں نے ۔ اتنے بڑے دربار میں گزرا ہوا ہرلمحہ ہر ایک کااتنا قیمتی رہتا ہے کہ وہاں صرف عمل ہی عمل کرنے کی فکر سب کو پڑی رہتی ہے۔ نہ کوئی تکلیف کا ذکر نہ کسی بات کی شکایت ۔ ہر حال میں راضی والی کیفیت میں نے سب ہی میں پائی ہے۔ سب کے چہروں پر اللہ کا انعام کر دا سکون اطمینان تھا اور سب ہی کے ہونٹ شُکر اور دعاوں سے لبریز تھے ۔

میں کوشش کرتی کہ عبادت کے ساتھ ساتھ وہاں کے مناظر اپنی آنکھوں میں محفوظ کر تی رہوں اور وہاں موجود اللہ کی نیک مخلوق کے نیک اعمال دیکھ دیکھ کر محظوظ  ہوتی رہوں ۔ مگر میں نے اپنے تجربہ اور غور و فکر کی عادت کی وجہ سے یہ محسوس کیا ہے کہ  عمرہ و حج کے لئے طاقت قوت کی بھی ضرورت ہوتی ہے اگر یہ نہ ہو تو کسی جوان سہارے کی اشدی ضرورت درکار ہوتی  ہے۔ اس لئے جیسا ہی ہم پر حج فرض ہوتا ہے ہم پہلی فرصت میں اس فرض کا اردہ کرلیں کیونکہ میرے خیال میں اپنے زورِ بازو کا مزہ ہی اور ہوتا ہے۔ یہاں تک آنے کے لئے روپے پیسے کا حصول تو کوشش سے کرلیتے ہیں اور میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ حج اور عمرہ آنے والے دعائیں تو خوب یاد کرآتے ہیں مگر اس کے متعلق احکام سے بہت کم واقف ہوتے ہیں ہمیں چاہے کہ پیسوں ،صحت کے خاص خیال کے ساتھ ہی ساتھ حج و عمرے کے سارے مسائل ازبر کرلیں۔ان شاء اللہ اگر توفیق ہوئی تو اس ٹوپک پر ایک الگ مضمون لکھونگی ۔

میری تنقیدی نظروں کی وجہہ اور پھر میں عمر کی اس دور میں آگئی ہوں کہ بات کچھ کرنے جاتی ہوں اور رخ نصیحت کی طرف پھر جاتا ہے۔سوری اگر کچھ ناگوار لگا ہو تو ۔۔۔۔

کچھ دن بیٹوں کے گھر رہ کر ہم پھر اپنی منزل کی طرف لوٹنے کی تیاری کرنے لگے ۔ پہلی اپریل کوپانچ بجنے کے بعد نکلے تو یہاں دوسرے دن صبح نو بجنے پر پہچے  ۔

زندگی کا سفر ہو یا زندگی میں سفر ہو ۔ سفر میں آنے والے خطرہ کے لئے تیار مسلسل منزل تک پہچنے کی تک و دور سے گزرنا پڑتا ہے   ۔کبھی صاف کھلی کھلی  سڑک کے مسافر تو کبھی ٹیڑھی بیڑھی راستہ کے راہی ہوتے ہیں۔ کبھی راستہ کے کناروں پر اونچے نیچے پہاڑ تو کہیں چٹیال میدان ہوتے ہیں اور کہیں کہیں باغات و سبزہ اگا بھی ملی گا ۔اور کبھی رات میں چاند کی چاندی سفر میں نور بھردے گی تو کبھی گُھپ اندھرے سے بھی دوچار ہونا پڑے گا اور کبھی تو سورج کے نکلنے والا حسین منظر دل میں نیا عزم پیدا کریگا تو کبھی سفر میں سورج کی تمازت جسم کو جلسا دے گی ۔ مگر پھر بھی مسافر کو چلنا ہی  رہتا ہے اس کو اس کی منزل تک پہچنا ہی ہوتا ہے اس لئے ہر صُعوبت اور مصیبت و تکلیف کو چہلتے چلتا ہی جاتا ہے اور جب وہ منزل کے قریب پہچتا ہے تو اس کو اپنے شہر کی روشنیوں کو قریب آتے دیکھ کر اس کا دل خوشی سے روشن ہوجاتا ہے۔اس کی اس طویل محنت ومشقت کا نتجہ گھر کے آرام و سکون کی صورت میں ملنے والا ہوتا ہے۔وہ اور پھرتی سے جلد سے جلد پہچنے کی کوشش کرتا ہے ۔

شہر کی روشنیوں اور منزل کے قریب آنے کی خوشی کو ہم بھی محسوس کرنے لگے تھے تو میں گھر پہچتے پہچتے اپنی تخیلات کی دنیا میں گم خود  سے یہ سوال کرنے لگی تھی۔۔۔۔۔  کیا ہم اپنی زندگی کے اختتام پر بھی اتنے ہی خوش ہوگے ؟کیا ہمیں قبر میں جاکر  ایسے ہی آرام اور سکون ملنے کی امید ہے ؟ ہم زندگی کے طویل دور میں کیا اپنے آخرت کے آرام کے سامان کا انتظام کرپائے ہیں ؟کتنے ملتے جلتے ہیں یہ اور وہ سفر ، اور راستے ہم کیوں ان چھوٹی چھوٹی باتوں سے سبق نہیں لیتے ؟جس طرح سفرکا انجام گھر ہے اُسی طرح زندگی کا انجام بھی قبر پر ختم ہوجاتا ہے ۔ ہم سفر میں رہکر بھی گھر کو یاد کرتے ہیں ۔ اس کی پرواہ بھی کرتے ہیں۔  پھر کیوں ہم ایسے ہی اپنے ابدی گھر کا کیوں نہیں سوچتے ؟ ہمارا ایمان مر کے اٹھنے پر ہے تو ہمیں اس پر پکا اعتقاد بھی کرنا ہی  ہوگا ۔زندگی میں باعمل بننا ہوگا.یہ مال یہ اولاد یہ ساری نعمتیں ہمیں دنیا میں برتنے دیگئی ہیں انہیں جتنا ہو سکے آخرت کے لئے استمعال کرناچاہیے ۔ دنیا میں ایسے رہیں کہ کسی بھی وقت دنیا سے سدھارنے تیار رہیں ۔ کیا ہم کبھی بھی کسی بھی وقت ختم ہونے والے سفر کے لئے تیار ہیں ؟ اگر ہم نے نہیں سوچا ہے تو اب سوچنا ہی ہوگا۔ کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔۔۔۔

سفر کی کچھ تصاویر پیش ہیں 
طلوع آفتاب کا منظر 

ریگستانی منظر .

صبح کا دلکش منظر

پل کے نیچے پل دو پل مسافر کے روکنے کا منظر

فجر تک چاند چمکتا رہا


سورج کی تیز روشنی 

شہر کی آمد آمد کا منظر



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

20 comments:

علی said...

ماشاءاللہ
اللہ تعالیٰ قبول کرے
اور کبھی ہمیں بھی بلائے

کوثر بیگ said...

بہت بہت شکریہ

آمین ثم آمین

اللہ سے امید لگ رکھیے گا ان شاءاللہ وہ ضرور قبول فرمائے گا۔اللہ مدد کرے ہم سب کی

اسد حبیب said...

ماشا اللہ بہت اچھی باتیں لکھی ہیں آپ نے۔ انسان کا تجربہ ہوتا ہے جو وہ نصیحت کی شکل میں دوسروں تک متقل کرتا ہے۔ کوئی بات نہیں ایسی نصیحتیں کرتی رہا کریں میرے جیسوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اللہ عمل کی توفیق دے۔

کوثر بیگ said...

حوصلہ آفزائی کےلئے ممنون ہوں۔آج کے دور میں نصیحت کڑوی گولی سی لگتی ہے شکریہ بھائی چھوٹے مجھے سمجھنے اور ماننے کے لئے۔۔۔اللہ پاک ہمیشہ خوش رکھے

کاشف said...

ایسے ہی سوچ آئی آپ کا یہ بلاگ پڑھ کر کہ زندگی کے اچھے اعمال کاعمومی مقصد دوسروں کی زندگیوں کو سنوارنا ہوتا ھے۔ تاکہ دنیا کا نظام امن سکون کے ساتھ چلتی رھے۔ایک فرد کی چھوٹی سی زندگی کا مقصد اسی بڑے مقصد کی تکمیل ھے۔ اگر مجھے آج معلوم ہو کہ میری موت چند دن میں ہونے والی ھے تو میں اپنی توجہ تمام ان کاموں پر کر دوں گا، جن کے ہونے پر مجھے پتہ ھے کہ میرے بعد لوگوں کی زندگی بغیر کسی فکر کے رواں رہے گی۔ (وصیت سے لے کر لوگوں سے معافی تلافی تک تمام عمل ایسے ہی ھیں، جن کا اپنی موت سے زیادہ پیچھے رہ جانے والوں کی زندگی سے تعلق ھے)۔

rdugardening.blogspot.com said...

الحمد اللہ ، پرودگار نے آپ کو اپنا گھر دیکھنے کا موقع فطا فرمایا، یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے

فضل دین said...

ماشاء اللہ۔
کافی دِن بعد لکھا آپ نے، اور کیا ہی زبردست لکھا :)

کائناتِ تخیل said...

سب سے پہلے تو دیارِ حرم میں حاضری کی مبارکباد ،
اللہ تعالٰی قبول فرمائے- خانۂ کعبہ کے کیا کہنے ،آنکھـ بند کریں تو جلوہ ،آنکھ کُھل جائے تو جلوے ہی جلوے،اللہ کا مہمان بن کر جو احساس ہوتا ہے لفظ اس کی تاثیر لکھنے سے قاصر ہے-زندگی کے حوالے سے آپ نے جو محسوس کیا بے شک اس کو ایک ایک حرف غور طلب اور دل میں اترتا ہے ،اللہ تعالٰی علم کے ساتھـ ہم سب کو عمل کی توفیق بھی عطا کرے

عمران اقبال said...

السلام علیکم۔۔۔ آپ کا تجربہ پڑھ کر بہت اچھا لگا۔۔۔ ہم بھی چودہ اپریل کو انشاءاللہ تعالیٰ العظیم عمرہ کی نیت سے نکل رہے ہیں بمع اپنی بیگم اور بیٹی کے۔۔۔ آپ سے درخواست ہے کہ ہمارے حق میں دعائے خیر ضرور کیجیے۔۔۔

والسلام۔۔۔

افتخار اجمل بھوپال said...

اللہ کریم آپ کا عمرہ اور دیگر عبادات قبول فرمائے

کوثر بیگ said...

بالکل ٹھیک کہا کاشف بھائی آپ نے اگر ہاری وجہ سے ایک دو کو بھی نیک کام کی توفیق ہو جائے تو ان کے بھلے کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی ثواب ِجاریہ ہوگا اس ہی لئے پہلے کے لوگ زیادہ بچوں کی پیدائش کو کارخیر سمجھا کرتے تھے۔۔۔ زور محاسبہ کرتے رہنا چاہیے اس سے ہمیں دوسروں کے ساتھ نیک عمل کرنے اور اللہ کی راضا کے لئے عبادت کا خیال ہمیشہ پیش ِنظر رہے گا۔اور آخرت کا خوف ہمیں کچھ غلط کرنے ہی نہیں دے گا ۔ بہت شکریہ بھائی میری تحریر کو سنجیدگی سے پڑھنے کے لئے ۔اللہ پاک ہم سب کو توفیق دے

کوثر بیگ said...

خوش آمدید مصطفٰے ملک بھائی ، آپ پہلی بار میرے بلاگ پر تشریف لائے ہیں اور آتے ہی آتے اتنا اچھا سامسیج بھی کیا۔۔ہم پردیسوں پر یہ اللہ کا کرم ہی شاملِ حال رہتاہے بار بار اپنے گھر بلایا جاتا ہے ۔یہ سب اللہ پاک کا کرم ہے نہیں تو ہماری اوقات کہاں۔۔

کوثر بیگ said...


فضل دین بھائی اللہ آپ کو خوش رکھے ۔ آپ نے اتنا خیال رکھا۔ بس سفر کی ہی مصروفیت تھی۔پسند فرمانے کا تہہ دل سے شکریہ

کوثر بیگ said...


نورین تبسم بہنا مبارک باد کا بے حد شکریہ،آمین
جو بھی وہ پرنور جگہ ایک بار جائے یا بار بار جائے دل مطمئن اور شاد ہوجاتا ہے بے شک اس کیفیت کا اظہار ناممکن ہے۔
آپ کے کمنٹ اور آمد نے میرے حوصلے بلند کردیے شکریہ۔
آمین ۔۔۔ علم اور عمل دونوں ہی لازم وملزم ہیں ۔

کوثر بیگ said...

وعلیکم السلام عمران بھائی:۔ ماشاءاللہ اللہ پاک صحت و آرام سے آپ سب کا عمرہ مقبول فرمائے ۔ خوب عبادت کی توفیق ہو اور دعائیں قبول فرمائے۔آپ کی بیٹی کی عمر اگر چھوٹی ہے تو اس کا بہت سارا خیال رکھیے گا۔اب دس دن رہ گئے ہیں اللہ پاک کے گھر آنے میں مجھے بھی یاد رہا تو شاملِ دعا کریں۔پلیز




کوثر بیگ said...

آمین ، بہت بہت مہربانی اجمل بھائی۔

اللہ آپ کو شاد و آباد رکھے۔

مہتاب said...

ماشا اللہ بہت خوبصوت تحریر ہے۔ اللہ آپ کا عمرہ اور دیگر عبادات قبول فرمائے

کوثر بیگ said...

آمین،پسندیدگی اور ہمت آفزائی کا شکریہ ۔اللہ آپ کو خوش و خرم رکھے۔۔

کائنات بشیر said...

ماشاءاللہ، کوثر بہن اللہ آپ کا عمرہ اور عبادات قبول فرمائے،آمین

کوثر بیگ said...

اٰمین ثم اٰمین

بے حساب شکریہ بہنا جی ۔۔بہت دنوں کے بعد نظر آئی ہو ،اللہ پاک خوش رکھے آپ کو سدا

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔