Tuesday, September 04, 2012

رشتہء محبت





السلام علیکم


میرے عزیز بھائیوں و پیاری بہنوں


بہت دنوں سے بلاگ پر لکھنا ہی نہیں ہورہا تھا وجہہ تھی
عید کی چھٹیوں کے ساتھ اور دس دن چھٹیوں کا اضافہ کرکے بیٹے بہو اور پوتا پوتی ہمارے گھر آئے ہوئے تھے۔ وہ لوگ کیا آئے ایسا لگا جیسےگھر میں نورآگیا ہو، زندگی آگئی ہو ۔ ہر وقت گھر میں خوب گہما گہمی رہتی ۔ رات میں میرے میاں کو دیر تک جاگنا بالکل بھی پسند نہیں اورنہ اب ہم میاں بیوی سے زیادہ دیر بیدار رہا جاتا ہے عادت جو ہوگئی ہے۔ مگر پھر بھی بچوں کے آنے سے سب کو ملکر بیٹھے دیکھ کر ایک دو بجے تک ہم بھی بیٹھے رہ جاتے بہت منا کرنے پر بھی 
سب بچے تو فجر پڑھکر ہی سو رہے ہوتے۔



وقت بھلاکس کے لئے رکا ہے اور کیوں رکے گا ۔ اس کا کام تو چلتےہی رہنا ہے ۔اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بچوں کے جانے کے دن بھی آگئے ۔ پھرہمیں لگنے لگا وہ کیا گئے اپنے ساتھ زندگی کے سارے رنگ و رونق بھی ساتھ لے گئے ۔ لمحہ بھر میں سب اداس اداس سے بجھے بجھے سے ہوگئے ۔ بچوں کے جاتے ہی میں نے بھی اپنے دل کو قابو میں رکھنے گھر میں موجود دوسرے بچوں سے ِادھر ُادھر کی باتیں نکال کر بہت دیر تک کرتی رہی مگرکب تک رات بہت ہوگئی تھی میاں بھی میری بے چینی کو محسوس کئے اوراکیلے ہی سونے چلے گئے تھے۔ میرا توغالب گمان تھا کہ وہ آفس کے خیال سے ہمیشہ کی طرح سو ہی گئی ہونگے ۔ بہت دیر بعد کمرے میں آئی تو یہ دیکھ کر حیران تھی کہ وہ اتنی رات کے باوجود جاگ رہے تھے ۔اندر داخل ہوتے ہی میری نگاہ ان پر پڑی اور انہیں دیکھ کرمیرے ذہن میں ایک گانے کا مصرع اچانک گونجنے لگا۔’’میں یہاں ٹکڑوں میں جئی رہا ہوں تو بھی ٹکڑوں میں جئی رہی ہے‘‘ میری سوالیہ نظر دیکھ کر میاں جی پیچھے ٹیک لگا کر کہنے لگے ۔ صبح آفس جانا ہے اور نیند ہے کہ آ نہیں رہی پھر مسکرا کر خیالوں میں گم کہنے لگے ۔ بی بی تمہیں یاد ہے کیسے میں شرٹ اتارنے پرزارا مجھے چہی چہی بوائے کہتی تھی ،اور ضیاء بابا ہمارے بیچ بیٹھکر کتنی پیاری پیاری باتیں کرتا اور کیسے اپنے باوا کی غیر موجود گی میں ہم سےکھلونوں کی فرمائش کرتا اور شاکر کے آتے ہی گھبرا جاتا اوراس کے پوچھنے پر بھی ہم بھی کیسے انجان ہوجاتے ۔ پھر سانس لے کر کہنے لگے ،دیکھا جب آپ کے بیٹے کیا کہہ رہے تھے ہمارے ساتھ آپ لوگ ایسے نہیں تھے ۔ پوتے پربہت مہربان ہیں ۔ مگروہ خراب ہوجائیے گا نا بابا۔ ہاہاہا کیا خراب ہوگا ؟ ہم بھی تو اس کے اپنے ہی ہیں نا وہ نہیں سمجھے گا ابھی ! پھر میں بھی کہنے لگی ہاں ہاں سب یاد ہےمجھے بھی۔ ہمارے اپنے ہی ہیں وہ اس کے کہنے سے کیا ہوگا ۔۔ پھر میں بھی میاں کے ساتھ خودبخود خیالوں کی دھارا میں بہنے لگی اوریوں گویا ہوئی۔ کیسے زارا گڑیا بار بار چپ،چپ کی چائے کھلونوں کی پیالیوں میں مجھے پلایا کرتی اور وہ ضیاء بابا جب بھی میں پیار سے قریب آنے کہوں تو پاس آنے کے بعد کچھ ہی دیر بعد کہے گا دادی میں آپ کے فون پرہائی گیلکسی کہوں اور پھر گیلکسی کو علاالدین کے جن کی طرح حکم پر حکم دینے لگتا ۔ ماں باپ سوتے رہتے اور دونوں بہن بھائی آکر آپ کے ہاتھوں ناشتہ خوشی خوشی کرلیتے ۔ایسا تو آپ نے اپنے بچوں کو بھی نہیں کھلایا تھا۔ میاں کہنے لگے سچ کہتے ہیں اصل سے سود پیارا ہوتا ہے ۔ نہیں جی مجھے سود کہنا اچھا نہیں لگتا اسے تو اولاد میں برکت کہنا چاہیے پہلے ایک بیٹا تھا پھر بہو آئی اس نے ہمیں پوتا اور پوتی کی شکل میں نعمت دی ہے ماشاءاللہ ۔۔یہ سب اللہ کا کرم ہے اس کی دی ہوئی برکت ہے آج ہم ہیں کل نہیں رہے گے ہماری جگہ ہماری اولاد رہے گی یہ ہی سلسلہ جاری رہے گا یہ ہی دنیا ہے ایسے ہی دنیا قائم رہتی ہے ۔ جب تک ہم رہنگے یہ اولاد اور ان کی اولاد کے لئے دل میں محبت بھی رہے گی ۔ اللہ پاک ہی نے ہمارے دل میں محبت ڈالی ہے پھر ہم کیوں اس کو نکالنے ادھر ادھر خود کو محو کریں۔ دیکھے ان کو یاد کرنے سے ہی دل کو کچھ تسلی ہوئی ہے ان کی یاد ہی ہمارے دردِدل کی دوا بنی ہے ۔ یہیں ہمارے دلوں میں قید ہیں پھر دوری 

کیسی ۔اللہ کی نعمت ہے تو پھر نعمت سے دکھ کیسا ۔



ہر محبت میں اللہ کی محبت پوشیدہ ہے ۔اگر وہ محبت نہ دیتا تو نہ یہ رشتوں کا
 احترام ہوتا نہ یوں ایک دوسرے کے دل کا سکون بنتے نہ آنکھوں کی ٹھنڈک ۔ یہ رشتہ انسانیت ہی قائم نہ ہوتی۔ وہ ہی دلوں کا پھیرنے والا ہے وہ ہی ہم پر محبت کی نگاہ کرے تو ہم محبت کے سزاوار ہوتے ہیں ۔ پھر کیوں نہ ہم اللہ کی دی ہوئی محبت اس کی خوشی کے لئے ہی کریں ۔وہ ہی اس محبت کا اصلی حقدار ہے ۔ جب تک جس کا ساتھ رکھا، الحمدللہ کہہ لیا اور جب کسی سے جدا ہوئے تو بھی مرضی مولا سوچ لیا۔اصل محبت تو اللہ ہی کی ہے اور اس کی محبت کے لئے اسکی مخلوق سے محبت کرنی چاہیے اسی خیال نے دل کو بہت سکون دیا ۔ ہر خیال سے افضل اللہ کا خیال ہر ذکر سے بہتر اللہ کا ذکر اسی سے دل کو قوت، 
راحت اور سکون بھی ملتا ہے ۔۔۔۔



ہر شئے کو تیری جلوہ گیری سے ثبات ہے

تیرا یہ سوز و ساز سراپا حیات ہے



اللہ تعالٰی سے دعا ہے اے اللہ ہمارے دلوں میں کسی کے لئے بھی محبت ہو یا نفرت صرف تیری راضا کے لئے ہو۔ تو ہم سے دونوں جہاں میں راضی رہے۔۔

آپ سے اظہار ِحال کرکے بہت دل کو سکون ملا ۔

میری عجیب باتیں پڑھنے اور بلاگ پر تشریف لانے کا بے حد شکریہ ۔اللہ تعالٰی آپ سب کو شاد و آباد رکھے ۔۔۔۔۔


۔

6 comments:

عمران اقبال said...

ماشاءاللہ۔۔۔ بہترین لکھا ہے۔۔۔ میرے والدین بھی مجھ سے زیادہ میری بیٹی سے اٹیچ ہیں اور اس کے بغیر ایک لمحہ بھی نہیں گزار سکتے۔۔۔ بچے واقعی گھر کی رونق ہوتے ہیں اور بزرگوں کے بغیر گھر میں برکت اور رحمت نہیں ہوتی۔۔۔

کوثر بیگ said...

بہہت بہت شکریہ بھائی اس حوصلہ آفزائی کے لئے اللہ جزائے خیر دے۔ اللہ پاک آپ کے والدین کا سایہ قائم رکھے اور خوب خوب ان کی محبت اور صحبت ، آپ کو اور آپ کے بچوں کو ملتے رہے ۔ پوتا پوتی اور دادا دادی کے رشتہ میں بہہت مٹھاس ہوتی ہے جو بتائی نہیں جاسکتی ۔ہاہاہاہا

افتخار اجمل بھوپال said...

آپ نے عید پر خوب مزے کئے ۔ اللہ آپ کو آپ کے میاں صاحب آپ کے بیٹے بہو بیٹی پوتا اور پوتی کو سلامت شاد اور آباد رکھے ۔ لیکن ہم بھی تو پیچھے رہنے والے نہیں کسی اچھے کام میں ۔ مبلغ 23 جون سے 21 اگست تک اپنے چھوٹے بیٹے بہو بیٹی 3 سالہ پوتے اور ننھی سی پوتی کے پاس رہ کے آئے ہیں ۔ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو پوتی 3 ماہ کی تھی ۔ یہ ہماری دوسری پوتی ہے ۔ ایک ہماری پوتی (بڑے بیٹے کی بیٹی) ماشاء اللہ 8 سال کی ہو گئی ہے

کوثر بیگ said...

ماشاء اللہ آپ کی بھی پوتیاں ہیں میں سمجھتی تھی کہ اس بلاگ کی دنیا میں ایک میں ہی دادی ہوں ۔ کیا آپ بھی اپنی پوتی کے ساتھ کھیلتے اور باتیں کرتے ہیں اور کیا فون پر بات کرنے ہیں اگر کرتے ہیں تو بعد میں بہت خوشی محسوس کرتے ہونگے ؟ اللہ آپ کو صحت کے ساتھ اپنی آل اولاد کے ساتھ خوش و خرم رکھے ۔ بہت اچھا محسوس ہوا آپ کا کمنٹ پڑھ کر، شکریہ بھا ئی۔۔۔۔۔۔

افتخار اجمل بھوپال said...

آجکل تو ہم سکائیپ پر بات کرتے ہیں سو ایک دوسرے کو دیکھتے بھی ہیں ۔ اس طرح بہت لُطف آتا ہے ۔ میری بڑی پوتی اور پوتا اپنی چیزیں لا لا کر ہمیں دکھاتے ہیں اور کھیلیں بھی کرتے ہیں ۔ ماشاء اللہ ہم سے بہت پیار ہے ۔ چھوٹی پوتی ہمارے وہاں پہنچنے کے ایک ہفتہ کے اندر میرے ساتھ مانوس ہو گئی اور پھر سب سے زیادہ میرے ساتھ دوستی ہو گئی ۔ میں میری بیگم اور بیٹی سارا دن بچوں کے ساتھ کھیلتے رہتے ۔ دو ماہ گذرتے پتہ بھی نہ چلا ۔ اب یہاں آ کر وقت گذارنا مشکل ہوتا ہے

کوثر بیگ said...

بچے بھی محبت پہچانتے ہیں جتنا چاھے گے اتنا جلدی گل مل جائنگے ۔ہاں آج کل الحمدللہ یہ نیٹ کی وجہہ سے بہت سہولت ہوگئی ہے اسکائپ سے آواز اور ویب کیم لگا ہو تو دوریاں سمٹ سی جاتی ہیں۔ یہ عجب اتفاق ہے آپ کی طرح مجھے بھی دو پوتیاں اور ایک پوتا ہے اللہ پاک آپ کو بھابی اور بچوں کو ہمیشہ شاد و آباد رکھے۔۔۔

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔