Saturday, June 30, 2012

بد نظری ایک آفت


السلام علیکم



میرے معزیز بھائیوں اور پیاری بہنوں:ـ

آپ سب کو میری پچھلی ایک یاد ایک تجربہ ایک پیغام  والی تحریر یاد ہوگی تو میں نے بس اُس واقعہ سے متاثر ہونے پر، اللہ پاک نے مجھ سے یہ مصمون تالیف کروایا ہے ۔ امید کرتی ہوں کہ آپ سب پسند فرمائے گے۔

اللہ تعالٰی فرآنِ مبین میں سورہ بقرہ میں فرماتا ہے شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور بے حیا ئی کا حکم دیتا ہے ۔اللہ تم کو بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے۔

شیطان کی کوشش ہمیشہ یہ ہوتی ہے کہ بندہ اللہ کی بندگی سے دور ہو جائے اور من چاہی خواہشوں کا اسیر ہو کر لعنت الہٰی کا حقدار بنے اور شیطان اپنی اس کوشش میں مسلسل محنت کرتاہے ۔ انسان کو طرح طرح کی لالچ میں مبتلا کر دیتا ہے ایسے میں اللہ پاک نے فرمایا کہ اگر تم اللہ کا فضل،مغفرت اور خوشنودی رب چاہتے ہوتو شیطان کے پھندوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھو۔

ہمیں چاہیے کہ اسلامی زندگی کو اپنانے کی کوشش کریں اسی میں ہماری بھلائی ہے پاکیزہ زندگی ہی ہمارے لئے نجات کا ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اس ہی لئے صوفیہ اکرام تزکیہ قلوب پر بہت زور دیتے ہیں

تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ کفر و ضلالت، ارتکاب محرمات،معاصی ،خصائل ناپسندیدہ اور ظلماتِ نفسانیہ سے ظاہر باطن کو صاف ستھرا کرناہے ۔ تزکیہ ِظاہر و باطن نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات ہیں۔اللہ اپنے پیارے حبیب کے توسط سے سیدھی رہ ہمیں بتارہا ہے جس پر عمل کرنا ہم پر لازم ہے۔اسی کو اپنا کر ہم شیطان کے شر سے محفوظ رہے سکتے ہیں۔


شیطان کے پھندوں میں سے ایک پھندہ بد نظری بھی ہے آج ہم اس کے بارے میں اللہ ،اس کے رسول اور ہمارے بزرگ ہمیں کیا ہدایت دیتے ہیں ،جاننے کی کوشش کریے گے۔اللہ تعالٰی اپنے پیارے محبوب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سےقرآن مبین میں فرماتے ہیں کہ

اےحبیب صلی اللہ علیہ و سلم ایمان والے مردوں سے فرمادیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور شرمگاہوں کی حفاظت کریں(سورہ نور۳۰)۔


اور پھر خواتین کے لئے علیدہ ارشاد فرمایا: اےحبیب صلی اللہ علیہ و سلم ایمان والی عورتوں سے فرمادیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اورشرمگاہوں کی حفاظت کریں۔۔
اللہ مسلمان عورتوں اور مردوں کو بد نظری سے بچاتا رکھے ۔آمین

بد نطری سے انسان کے دل میں تخم پڑجاتا ہے ،جو موقع ملنےپر اپنی بہار دکھاتا ہے ۔ قابیل نےہابیل کی بیوی کے حسن وجمال پر بدنظر ڈالنے کی وجہہ ہی سے اپنے بھائی کو قتل کردیا اور دنیا میں سب سے پہلی نافرمانی کا مرتکب ہوا ۔



قرآن میں ان کے فعل کا تذکرہ ہوا ہے۔گناہ کی بنیاد ڈالنے کی وجہہ سے قیامت تک جتنے قاتلین آئیں گے ان کا بھی بوجھ اس کے سر ہوگا۔اسی لئے پہلی نظر سے بچنے کی تدبیر کرنی چاہیے۔



حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے،کانوں کا زناسننا ہے،زبان کا زنا بات کرنا ہے،ہاتھ کا زنا پکڑناہے،پاؤں کا زناچلنا ہے، ،دل آرزو اور تمنا کرتا ہے۔
،شرمگاہ اس کی تصدق یا تکذیب کرتی ہے (مشکوۃ جلد صفحہ۳۲)۔


صاحب ِعقل اگر غور کریں تو جاننے گے کہ نظر کھٹک پیدا کرتی ہے کھٹک سوچ کو وجود بخشتی ہے،سوچ شہوت کو ابھارتی ہے اور شہوت ارادہ کوجنم دیتی ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ زنا کا ارادہ تب ہوتا ہے ،جب انسان غیر محرم کو دیکھتا ہے ۔اگر دیکھے گا ہی نہیں تو ارادہ بھی نہیں ہوگا۔


پس معلوم ہوا کہ بد نظری زنا کی پہلی سیڑھی ہے ۔مثل مشہور ہےکہ دنیا کا سب سے لمبا سفر ایک قدم اٹھانے سے شروع ہوجاتا ہے ۔اسی طرح زنا کا سفر بد نظری سے شروع ہوتا ہے۔مومن کو چاہیے پہلی سیڑھی ہی چڑھنے سے پرہیز کرے۔


سہل بن سعدی الساعدی نے خبر دی کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے دروازہ کے سوراخ سے اندر جھانکنے لگے ۔ اس وقت آنحصرت کے پاس لوہے کا کنگھا تھا جس سے آپ سر جھاڑ رہے تھے ۔ جب آپ نے دیکھا تو فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم میرا انتظار کررہے ہوتو میں اسے تمہارے آنکھ میں چبھو دیتا ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ (گھر کے اندر آنے کا) اذن لینے کا حکم دیا گیا ہے وہ اسی لیے تو ہے کہ نظر نہ پڑے (بخاری شریف)۔


حافظ ابن قیم علیہ الرحمہ فرماتے ہیں نگاہ کا تیر پھیکا جائے تو پھیکنے والا پہلے قتل ہوجاتا ہے ۔وجہ یہ ہے کہ نگاہ ڈالنے والا دوسری نگاہ کو اپنے زخم کا مداوا سمجھتا ہے ،حالانکہ وہ زخم کو زیادہ گہرا کرتا ہے۔ حافظ ابن قیم فرماتے ہیں آنکھ بند کرنا آسان ہے مگر بعد تکلیف پر صبر کرنا مشکل ہے ۔


امام غزالی ،اکسیر ہدایت میں فرماتے ہیں شہوت کی آفتوں میں سے ایک عشق ہے ۔ وہ بہت گناہوں کا سبب ہوتا ہے اگر آدمی ابتدا میں احتیاط نہ کرے توہاتھ سے جاتا رہتا ہے اور احتیاط کی صورت یہ ہے کہ آنکھ کو محفوظ رکھے اگر اتفاقاً کسی پر آنکھ پڑ جائے تو اسے دوبار روکنا آسان ہوگا اور آنکھ کو بلا قید چھوڑ دے گا تو پھر اس کا ٹھرنا مشکل ہوجائیگا اس رہ میں نفس چار پایہ کی سی ہے اگر کسی طرف جانے کا قصد کرے تو پہلے ہی اسکی باگ پھیر نا آسان ہوتا ہےاور جب مطلق العنان ہوگیا اورباگ چھوٹ گئی تو دم پکڑ کے کھیچنا دشوار ہوتا ہے تو آنکھ کو محفوظ رکھنا اصل ہے ۔

حضرت داود نے اپنے بیٹے کو نصیحت فرمائی کہ شیر اور ازدہے(بڑا سانپ ) کے پچھے جانا روا ہے مگر عورتوں کے پیچھے ہرگز نہ جانا



سلطان الا انبیا علیہ الصلٰوۃ والثنا فرماتے ہیں کہ نگاہ ابلیس کے تیرون میں سے زہر کا بجھا ہوا ایک تیر ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے اپنی وفات کے بعد اپنی امت میں عورتوں کے مثل کوئی بلا نہیں چھوڑی ہے۔



مسند احمد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرمی منقول ہے کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے جس نے میرے ڈر کی وجہہ سے بد نظری چھوڑی ،میں اسےایسا ایمان عطا کروں گا ،جس کی حلاوت وہ دل میں محسوس کرے گا ۔



کتنا اعظیم سودا ہےبد نظری کی وقتی اور عارضی لذت کو چھوڑنے پر ایمان کی دائمی حلاوت نصیب ہوتی ہے ۔پس جو شخص غیر محرم سے اپنی نظر بچائے گا اللہ پاک اس کو عبادت و ایمان میں لذت عطا کرے گا دیکھو تو یہ نعمت سب کچھ خرچ کرنے پر بھی نہ خرید سکنے والی دولت ہے ۔


جس قدر شہوت زیادہ غالب ہوگی اسی قدر اس کے خلاف کرنے میں ثواب بھی ان شاءاللہ زیادہ ہوگا ۔

گناہ سے عاجز ہونا بھی سعادت ہے کسی سبب سے عقوبت اور گناہ سے بچتا ہے اگر کوئی شخص حرام پر قادر ہو اور کوئی مانع بھی نہ ہو اور خوف خدا کے واسطے اس سے دست بردار ہوتو اسکا بڑا ثواب ہےاور وہ ان سات آدمیوں میں سے ہے جو قیامت کے دن عرش الٰہی کے سایہ میں ہونگے ۔


حق سبحانہ تعالٰے نے شہوت کو آدمی پر اسواسطے مسلط فرمایا ہے کہ وہ تخم ریزی کرتا رہے اور نسل نہ منقطع ہو جائے۔اور یہ بہشت کی لذت کانمونہ بھی ہو۔


اگر اس شہوات میں افراط ہو تواسے روزہ رکھ رکھ کر توڑنا واجب ہے اور اگر روزے سے نہ ٹوٹے تو نکاح کرلے ۔


رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک راہ میں کسی خوبصورت عورت پر پڑ گئی آپ گھر آئے اور اپنی بی بی کے ساتھ صبحت کی اور فوراً غسل کرکے باہر نکل آئے اور فرمایا کہ جس کسی کے سامنے عورت آجائے اور شیطان اسکی شہوت لائے وہ اپنے گھر میں جاکر اپنی بیوی سے صحبت کرے کہ جو کچھ تمہاری بیوی پاس ہے وہی غیر عورت کے پاس بھی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میں غیور ہوں تو اللہ تعالٰی تو مجھ سے زیادہ غیور ہے غیرت ہی کی وجہہ سے اللہ نے ظاہر اورو باطن فواحش کو حرام کردیا یعنی بد نظری فحش کاموں کا مقدمہ ہے ،جو اس کا ارتکاب کرتا ہے اللہ جل شانہ کو غیرت آتی ہے ،اپنے دربار عالی سے اس کو ملعون کردیتا ہے بد نطری کرنے والوں کو اپنی رحمت سے دور کردیتا ہےبے حیائی ایک ایسی بیماری و بلا ہے جس کی وجہہ سے معاشرہ پستی و زوال کا باعث بنتا ہے ۔


ہر برائی کا انجام برا ہی ہوتا ہےہمارے بزرگ کہتے تھے بد نظری کی وجہہ سےزندگی سےرزق اور وقت کی برکت اٹھا لی جاتی ہے ۔نفس کا شر ہمشہ پریشانی و پشیمانی اور مصیبت و بلا کو لاتا ہے۔
آپ کے دل میں اس سے نفرت ہونا دراصل ایمانی تقاضہ کی نشانی ہے۔ ہمیشہ تصور آخرت ذہین میں جمائے رکھیں ،اللہ مجھے دیکھ رہا ہے کا استحضار رکھیں آپ بے حیائی کے کاموں سے اس طرح سے اجتناب کرسکے گے ۔


صحابہ اکرام و اہل بیت عظام رضوان اللہ کی سیرت اور سلف صالحین کی زندگیوں کا مطالعہ کریں ۔ جو نیک بن کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں وہ بد نظری سے بچ کر دنیا اور آخرت میں اللہ تعالٰی کی رحمت کے مستحق ہوں۔ ہم کوشش کرتے رہیں تو انشاء اللہ ،اللہ نیکی کی رہ میں ضرور ہماری مدد فرمائے گا ۔

میرے بلاگ پر تشریف لانے کا بے حد شکریہ۔۔۔






7 comments:

اسد حبیب said...

اس موضوع پر ملومات اکٹھی کر کے مضمون کو تحریر کرنے کا شکریہ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ جس فکر اور جذبہء ایمانی سے آپ نے یہ مضمون تحریر کیا ہے وہی فکر اور جذبہ تمام مسلمانوں میں پیدا کر دے۔ اللہ ہمیں اپنے نفس کا تزکیہ کرنے میں ہماری مدد کرے اور شیطانی وسوسںوں سے دور رکھے۔

کوثر بیگ said...

آمین ثم آمین
بلاگ پر تشریف لانے اور اس دعا کے لئے بہت بہت شکریہ اسد بھائی

افتخار اجمل بھوپال said...

جزاک اللہ خیراً ۔ اللہ خوش ۔ صحتمند اور خوشحال رکھے

کوثر بیگ said...

بے حد شکریہ ۔ وہ سب جو میرے لئے مانگا ہے وہ اور اس سے بھی سوا اللہ پاک آپ کو بھی عطا فرمائے

Unknown said...

جزاک اللہ آج کے زمانے کے خاص مسلے کی نشاندہی کی ہے آپ نے جزاک اللہ

کوثر بیگ said...

خوش آمدید ۔مشکور ہوں پسندیدگی کے لئے ۔اللہ خوش و خرم رکھے آپ کو

Unknown said...

بہت خوبصورت تحریر .نظر بد تو سب کو سمجھ آتی ہے مگر بد نظری پر کوئی دیہان ہی نہیں دیتا سوچ وک دستک دیتی اک خوبصورت تخلیق .

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔